وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران منی بجٹ لانے کا اشارہ دے دیا۔
وزیر مملکت برائے امور خزانہ علی پرویز ملک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے اہداف پورے کرنے ہیں تو ایسا کیا جاسکتا ہے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ہماری خواہش تو نہیں لیکن اگر اہداف کے اعداد و شمار پورے نہ ہوئے تو منی بجٹ کی سمت میں جاسکتے ہیں۔
علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف کا فریم ورک لے کر آگے چلنا ہے تو کیا ہم ہاتھ کھڑے کردیں اور ملک کو دیوالیا ہونے دیں؟ دنیا کے مالیاتی ادارے پاکستان کے لیے دروازے کھول رہے ہيں، پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہوں گی اور ہم باضابطہ آئی ایم ایف پروگرام میں جائيں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی یہ اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے منی بجٹ کی تیاریاں شروع کردیں۔
ملک کے مشکل معاشی حالات کے باعث حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بڑا ٹیکس ہدف رکھا تھا، 1800 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے تھے، تاہم جولائی، اگست اور ستمبر میں ٹیکس ہدف حاصل میں ناکامی کے بعد منی بجٹ لانے پر کام شروع کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک ہزار ارب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع ہیں، آئی ایم ایف سے بھی مشاورت کی جاچکی ہے، تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے فی الحال منی بجٹ لانے کی وزارت خزانہ کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
ملک میں پہلی بار مالیاتی سال کی پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ روکنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پہلے 2 ماہ جولائی اور اگست میں 110 ارب روپے سے زائد کا شارٹ فال ہے، اس شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے منی بجٹ لانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں، ذرائع کے مطابق نومبر تک منی بجٹ لانے کا امکان ہے۔