سپریم کورٹ نے بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی چودہ میں دوبارہ گنتی اور انتخابی افسران پر جانبداری کے الزامات کی درخواست مسترد کر دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام رسول کی درخواست عدم شواہد کی بنا پر مسترد کرتے ہوئے ن لیگ کے امیدوار محمود خان کی کامیابی کو برقرار رکھا۔
درخواست گزار کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ نتائج میں ردوبدل کیا گیا اور ریٹرننگ افسران جانبدار تھے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ غلط رزلٹ تیار کیا گیا؟جس پر وکیل نے بتایا کہ فارم پنتالیس کے نتائج درست نہیں تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب ووٹوں کے ڈبے کھل جاتے ہیں تو فارم پنتالیس یا سنتالیس کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔ انتخابات میں سب سے اہم شواہد ووٹ ہوتے ہیں۔ پریزائیڈنگ افسر جانی دشمن بھی ہو تو فیصلہ ووٹ سے ہوتا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے آپ کا کیس صرف کاپیوں پر مبنی ہے جبکہ پریزائیڈنگ افسران نے اصل ریکارڈ پیش کیا۔آپ کے گواہوں نے پریزائیڈنگ افسران کے نام تک درست نہیں بتائے اورخود کو پولنگ ایجنٹس ثابت کرنے میں ناکام رہے۔