مقبوضہ جموں و کشمیر الیکشن میں بی جے پی کو منہ کی کھانا پڑے گی
ایک دہائی کےبعد جموں و کشمیر میں دوبارہ الیکشن کا دور دورہ ہے اور لوگ اظہارِ رائے دہی کا بھرپور مظاہرہ کررہے ہیں،2014 میں وادی میں انتخابات ہوئے تھے تاہم 2019 میں وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد 2024 میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں,1951سے لیکر اب تک بھارت نے مقبوضہ وادی میں کبھی بھی آزاد اور شفاف الیکشن نہیں ہونے دئیے ۔
کشمیری عوام اس دفعہ الیکشن میں مودی سرکار کی طرف سے 2019 میں آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بدلہ لینے کے لئے بھرپور تیار ہے۔
مودی سرکار نے اپنی پوری کوشش کی کہ مقبوضہ وادی میں الیکشن نہ ہوں مگر ناکام رہی اور اب اپنی شکست کو نوشتئہ دیوار دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔
بدھ کو کشمیر ی عوام نے مودی کی نام نہاد جمہوریت کو پسِ پشت ڈال کر اپنے حقیقی نمائندوں کو ووٹ ڈالا۔
مودی سرکار کےمقبوضہ وادی میں امن اورخوشحالی کےساتھ ساتھ روزگار لانے کےتمام وعدے کھوکھلے نکلے،کشمیری عوام کا کہناہے کہ "ہم اپنے ووٹ کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں 2019 سے پہلے والا کشمیر چاہیئے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہےکہ ہم مودی سرکار کےظلم و بربریت کا بدلہ ووٹ کے سے لیں گے ،ہم مودی سرکار کا کشمیر اور کشمیری عوام مخالف پالیسیوں کا بدلہ بھی اس ووٹ کے ذریعے ہی لیں گے۔
بالآخروہ وقت آ ہی گیا جب کشمیری عوام مودی سرکار کی ظلم اور جبر پر مبنی سیاست کو مسترد کرے۔