افغان قونصلیٹ حکام کی بدتہذیبی اورسفارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی پر افغان ناظم الامورکی دفترخارجہ طلب کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغان قونصلیٹ حکام کی بدتہذیبی اور سفارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی پر افغان ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی پر دفترخارجہ پہنچ گئے ہیں، پاکستان پشاور واقعے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گا۔
ذرائع کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق قومی ترانے کی بےادبی کرنے والے افغان عہدیدارکی دستاویزات نامکمل ہیں، محب اللہ شاکرکے پاس نہ افغانی پاسپورٹ ہے اور نہ ہی کوئی دوسرے دستاویز ات ہیں۔
پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ پر وہ اور ان کا خاندان 2015 میں اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین ( یو این ایچ سی آر) سے ڈالر اور راشن لے کر واپس جا چکے تھے , پی او آر کارڈ زائدالمعیاد ہو چکے ہیں، یکم ستمبر سے تمام افغان مہاجرین غیر قانونی قیام پذیر ہیں، پی او آر کارڈ کو وزارت داخلہ کی جانب سے مزید توسیع نہیں دی گئی۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے پشاور افغان سفارتکاروں کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میزبان ملک کے قومی ترانے کا احترام نہ کرنا سفارتی اصولوں کیخلاف ہے، افغانستان کے قائمقام قونصل جنرل کا یہ فعل قابل مذمت ہے، اسلام آباد اور کابل دونوں میں افغان حکام کے سامنے شدید احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پشاور میں رحمت العالمین کانفرنس میں افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں کو وزیراعلی خیبرپختونخواہ نے دعوت دی، افغان کونسل جنرل محب اللہ شاکر پاکستان کے قومی ترانے کےدوران بیٹھے رہے ،سفارتی پروٹوکول کی دھجیاں اڑاتے ہُوئے ڈِٹھائی اور بےشرمی کے ساتھ اپنی سیٹوں پر بیٹھے رہے۔
قومی ترانے کا احترام نہ کر کے افغان کونسل جنرل محب اللہ شاکر نے اعلان کیا ہے کہ اسکو پاکستان اور پاکستانی قوم کا کوئی احترام نہیں ہے، یہ غیر معمولی واقع ہے اور سفارتی آداب کے بالکل برخلاف ہے، کسی مہذب معاشرے میں ایسی حرکت خلاف تہذیب ہوتی ہے۔