کشمیریوں کو اُن کے حقیقی نمائندوں سےمحروم کر کے مودی سرکار الیکشن کا ڈرامہ رچانے کو تیار ہے۔
مودی سرکار اپنے تیسرے دورِحکومت میں انتہا پسندی اور ریاستی دہشتگردی کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ،بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد الیکشن کروانے جارہا ہے جس کا مقصد صرف اور صرف عالمی دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنا ہے۔
مودی سرکار نے 5اگست 2019کو ایک گھناؤنی سازش کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردیاور سینکڑوں حقیقی کشمیری نمائندوں کو حراست میں لے لیا۔
حال ہی میں مودی سرکار نے الیکشن میں جیت کی آڑ میں چند نمائندوں کو رہا کیا ہے مگر ان کی آزادی کو بھی محدود کر رکھا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق اور یسین ملک جیسی مضبوط کشمیری آوازوں کو جیلوں اور گھروں میں قید کرکے الیکشن کروانامحض ایک ڈرامہ ہے۔
حقیقی کشمیری لیڈروں کے بغیر الیکشن کروانے کا مقصد کشمیریوں کو اُن کے حقیقی نمائندوں سے محروم کر کے تحریکِ آزادی کو کمزور کرنا ہے۔
مودی سرکارالیکشن کے نتائج کو لیکر شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور 6مرتبہ اپنے نمائندوں کی لسٹ میں ردوبدل کر چکی ہے
بی جے پی کے اپنے لیڈر اس آنے والے الیکشن کو لیکر مایوس نظر آرہے ہیں،مقبوضہ وادی میں جموں جو کہ ہندو اکثریتی علاقہ ہے وہاں کی عوام نے بھی مودی سرکار کی انتہاپسندی پر مبنی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔
جموں کے علاقے ڈوڈہ میں ہونے والے بی جے پی کے حالیہ جلسے کی ناکامی کے بعد مودی سرکار کو اپنی ناکامی صاف نظر آنے لگی۔
آخر کب تک مودی سرکار معصوم کشمیریوں کو اُن کے حقیقی نمائندوں سے محروم کئیے رکھے گی؟