حکومت پہلے مرحلے میں آئینی ترامیم پیش کرنے اور دو تہائی اکثریت ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے حمایت نہ ملنے پر وفاقی کابینہ اجلاس مؤخر جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں کو غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیے گئے۔ اجلاس میں آئینی ترامیم کی منظوری دی جانی تھی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم بل پرحکومت کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔26 ویں آئینی ترمیم آج بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش نہ ہوسکی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کوئی وقت نہیں مانگا، مولانا نے صرف اتنا کہا تجاویز کو تفصیل کیساتھ دیکھنا ہے۔ انہوں نے حکومت اور حکومت نے مولانا کی رائے سے اتفاق کیا کہ مزید کچھ دن انتظار کیا جائے، و قت دیا ہے تاکہ مولانا فضل الرحمان اپنی رائے قائم کر سکیں، مولانا فضل الرحمان جزیات دیکھیں گے اور اپنی رائے دیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی پارلیمان کے سینکڑوں ارکان صبح سے رات گئے تک موجود رہے، راہداریوں میں آنیاں جانیاں، کمیٹی رومز اور چیمبرز میں میل ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے بڑے بار بار مولانا کی چوکھٹ پر جاتے رہے۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت دیگر کی مولانا سے ملاقاتیں کوئی رنگ نہ لائیں، بلاول بھٹو سمیت جیالے قائدین عوام کو اچھی خبر جلد ملنے کی نوید سناتے رہے لیکن ایسا ہوا کچھ بھی نہیں۔
اتفاق رائے کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کی تشکیل کردہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں بار بار توسیع کی گئی۔ سینیٹ کی نمائندگی کیلئے پہلے 5 اور پھر 8 مزید سینیٹرزشامل کئے گئے ۔ خورشید شاہ کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوئے۔ رات گئے ہونے والے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان خود بھی شریک ہوئے۔ کمیٹی اجلاس کے بعد نصف شب سے کچھ دیر پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا تو گیا لیکن صرف ملتوی کرنے کیلئے۔ تلاوت اور قومی ترانے کے بعد اجلاس بغیر کسی کارروائی ختم کردیا گیا۔