انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تحریک انصاف کے گرفتار اراکین قومی اسمبلی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سنگجانی جلسے میں این او سی کی خلاف ورزی اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے کیس میں تحریک انصاف کے گرفتار تمام اراکین قومی اسمبلی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے 30،30 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کیں، عدالت نے پی ٹی آئی کے تمام گرفتار ایم این ایز کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں انکی سزا کم سے کم 3 سال ہےضمانت منظورنہ کی جائے، جج نے استفسار کیا کہ شیر افضل مروت ، احمد چٹھہ اور دیگر ایم این ایز سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ پراسیکیوٹر راجہ نوید نے جواب دیا کہ نہیں کچھ بھی برآمد نہیں ہوا ہے۔
اس سے قبل جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے تفتیشی افسرکی عدم موجودگی پربرہمی کا اظہار کیا، پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک کیس کے سلسلے میں گیا ہوا ہے، تفتیشی افسر کیس کا ریکارڈ بھیج رہا ہے۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے گرفتار اراکین کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کردیا تھا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرنے سے برا تاثر جائیگا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا برا تاثر جائیگا؟وکیل درخواست گزار نے کہا عدالت کو زیادہ لمبا جسمانی ریمانڈ نہیں دینا چاہیے، ٹرائل عدا لت نے اپنے آرڈر میں ریمانڈ کی کوئی وجوہات بھی نہیں لکھیں۔