وفاقی حکومت نے مخالف سیاسی جماعتوں کے ارکان کا ووٹ شمار کرنے کیلئے بھی ترمیم پر غور شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق حکومت آرٹیکل 63 اے ون میں ترمیم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے مخالف ارکان کا ووٹ شمار کرنے کیلئے یہ ترمیم کی جائے گی۔ ترمیم ہونے سے فلور کراسنگ کرنے والا صرف مذکورہ رکن نااہل ہو سکے گا۔
واضح رہے کہ عدالتی اصلاحات سے متعلق اہم ترین آئینی ترمیم پارلیمان میں آج پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے الگ الگ دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ آئینی ترامیم منظور کرانے کے لیے قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ارکان کے ووٹ درکار ہیں، جب کہ قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 214 ہے، ترامیم منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں حکومت کو مزید 10 ووٹ درکار ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن پارلیمنٹ عمیر نیازی نے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ آزاد ایم این ایز سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ سماء کے پروگرام دوٹوک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اورنگزیب کھچی، اسلم گھمن، ظہورقریشی اور دیگر سے رابطہ نہیں۔ حکومت آئینی ترمیم پاس کرانے کیلئے اُن ارکان کا سہارا لے سکتی ہے۔