عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس آج ہوں گے۔ پارلیمان میں آئینی ترمیم اتوار کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے نمبر گیم پوری کرنے کےلیے وزیر داخلہ محسن نقوی بھی کیلئے ایک بار پھر متحرک ہوگئے ہیں، جے یو آئی کے ووٹ لینے کے لئے حکومت نے مولانا فضل الرحمن سے دوبارہ رابطہ کیا۔
حکومت کی سربراہ جے یو آئی کو آئینی ترمیم پر راضی کرنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر فرد واحد کیلئے قانون سازی کو مسترد کردیا، جے یو آئی چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع پر راضی نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے حکومت کو عدالتی اصلاحات کا پیکج لانے کی تجویر دی، حکومت آج مشاورت کرکے مولانا فضل الرحمان کو جواب دے گی، نمبر گیم مکمل ہونے اور مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کو تسلیم کئے جانے پر آئینی پیکج لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ ممکنہ آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے الگ الگ دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ دو تہائی اکثریت کے لیے قومی اسمبلی میں 224 اور سینیٹ میں 63 ووٹ درکار ہوتے ہیں ۔ قومی اسمبلی میں حکومتی نشستوں پر 211 ارکان جب کہ اپوزیشن بنچزپر 101 ارکان موجود ہیں۔ ایسے میں اگر حکومت آئینی ترمیم لانا چاہے تو اسے مزید 13 ووٹ درکار ہوں گے۔
سینیٹ میں حکومتی بنچز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19،بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3 ارکان ہیں۔ حکومتی بنچز پر 2 آزاد سینیٹرز جب کہ 2 ارکان انڈیپنڈنٹ بنچز پر ہیں۔ یوں ایوان بالا میں ان کی مجموعی تعداد54 بنتی ہے، اس لیے آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو مزید 9 ووٹ درکار ہیں۔