زرعی پالیسی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ گزشتہ2ماہ میں عمومی اورقوزی مہنگائی میں تیزی سےکمی ہوئی، ان حالات میں داخلی غیریقینی کوتسلیم کیاجس سےمحتاط زری پالیسی مؤقف کی ضرورت تھی،مہنگائی میں کمی کی رفتارکسی حدتک کمیٹی کی سابقہ توقعات سےتجاوزکرگئی، عالمی معاشی ماحول بھی سازگار ہوگیا خام تیل قیمتوں میں کمی اور عالمی مالی حالات میں قدرے بہتری سے ظاہر ہوتا ہے۔
زرعی پالیسی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ مالی سال 25 کے دوران اوسط مہنگائی 11.5 تا 13.5 فیصد کی پچھلی پیش گوئی سے کم رہنے کا امکان ہے، محصولات وصولی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے مختلف قسم کے ٹیکس اقدامات کے بارے میں بھی بے یقینی پائی جاتی ہے،قلیل مدتی مہنگائی کے منظرنامے کو کچھ خطرات لاحق ہو سکتے ہیں،قوزی مہنگائی 14.1 فیصد سے کم ہو کر 11.9 فیصد رہ گئی،مہنگائی جون 2024کے 12.6 فیصد سے کم ہو کر اگست 2024 میں 9.6 فیصدسنگل ڈیجٹ کی سطح پر آ گئی، مالی حالات سازگار ہونے سے نجی شعبے کے قرضوں کی حالیہ کمزور طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے، واجبات کے لحاظ سے ایم 2 کی نمو میں ڈپازٹس نے اہم کردار ادا کیا، زر بنیاد کی نمو مالی سال 24ء میں کمزور رہنے کے بعد کچھ بڑھی لیکن یہ ابھی تک اپنے تاریخی رجحان سے کم ہے، آخر اگست 2024 تک زر وسیع (ایم 2) کی نمو سست ہو کر 14.6 فیصد پر آ گئی جو آخر جون میں 16.1 فیصد تھی، جون 2023ءکےآخر میں 75 فیصد سے گھٹ کر جون 2024کے آخر میں 67.2 فیصد پر آگیا۔
رپورٹ کے مطابق اس کے نتیجے میں مجموعی سرکاری قرض اور جی ڈی پی کا تناسب کافی بہتری ہوگیا ہے،حاصل ہونے والی مالیاتی یکجائی نے مہنگائی کم کرنے اور مجموعی معاشی استحکام بحال کرنے میں زری پالیسی کی مدد کی،محاصل پورا کرنے کے لیے25 کے بقیہ ماہ ٹیکس وصولی رفتار موجودہ شرح سےبڑھانے کی ضرورت ہوگی،جولائی،اگست کےمالی سال 25کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 20.5 فیصد بڑھ گئی۔
زرعی پالیسی کمیٹی کے مطابق کھاتےخسارے اس کے ہمراہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مجوزہ رقوم کی آمد سےذخائر مزید بڑھانے میں مدد ملے گی،جاری کھاتے کا خسارہ مالی سال 25 میں جی ڈی پی کے 0-1 فیصد کی تخمین شدہ حدود کے اندر رہے گا، کارکنوں کی مضبوط ترسیلات زر کے ہمراہ ان عوامل کی بنا پر توقع ہے، بلند قدر اضافی کی حامل ٹیکسٹائل میں نمو چاول کی برآمدات میں متوقع کمی کی تلافی کردے گی،یہ بھی توقع ہے کہ برآمدی آمدنی مستحکم رہے گی،اس کے نتیجے میں مالی سال 25 میں مجموعی تجارتی خسارہ قابو میں رہے گا،تاہم توقع ہے کہ ملک کے تناسب تجارت میں بہتری، جس کا بڑا سبب کم ہوتی ہوئی خام تیل کی قیمتیں ہیں، آگے چل کر ملکی معاشی بحالی کے مطابق درآمدی حجم میں اضافے کی توقع ہے ، عالمی معاشی ماحول بھی سازگار ہوگیا خام تیل قیمتوں میں کمی اور عالمی مالی حالات میں قدرے بہتری سے ظاہر ہوتا ہے، کارکنوں کی ترسیلات زر کا یہ مضبوط رجحان اگست میں بھی جاری رہا،جولائی 2024 میں جاری کھاتے کے خسارے کو 0.2 ارب ڈالر تک محدود رکھنے میں مدد دی،مجموعی طور پر حقیقی جی ڈی پی کا منظرنامہ مالی سال 2025 کے لیے ایم پی سی کے 2.5-3.5 فیصد کے پچھلے تخمینے سے ہم آہنگ رہا۔
مہنگائی میں مسلسل کمی اور پالیسی ریٹ میں حالیہ کٹوتیوں کے ظاہر اثرات سے صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نمو کے امکانات کو تقویت ملے گی، اس کمزوری کو اگست 2024کے آخر تک کپاس کی آمد میں حکومتی ہدف سے متوقع کمی سے منسوب کیا جاتا ہے، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ شعبہ زراعت کا منظرنامہ کمزور ہوا ہے ،مینوفیکچرنگ فرمزنے سرویز کی گذشتہ چند لہروں کے دوران استعداد کے استعمال میں اضافہ رپورٹ کیا، اگست میں سیمنٹ اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت ماہ بماہ بنیاد پر بالترتیب 8.5 فیصد اور 6.8 فیصد بڑھ گئی،مہنگائی کم کرکے7.5فیصدکے وسط مدتی ہدف تک لانے اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد دے سکتی ہے،حقیقی شرح سودابھی تک کافی حدتک مثبت ہے،جولائی اگست کےدوران ایف بی آرکی ٹیکس وصولی ہدف سےکم تھی،سرویزکےمطابق مہنگائی کی توقعات اورکاروباری اداروں کےاعتمادمیں بہتری آئی،قرض واپسی کےباوجود6ستمبرتک اسٹیٹ بینک کےزرمبادلہ ذخائرتقریباً9.5ارب ڈالرہیں،تیل کی عالمی قیمتیں تیزی سےکم ہوئی ہیں،گزشتہ سال مہنگائی میں پائیدارکمی لانےمیں سخت زری پالیسی مؤقف کی اہمیت کواجاگرکیا۔