بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں دائر بریت کی درخواست سامنے آگئی۔
بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم سے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں ریلیف کے خواہشمند ہیں اور اس حوالے سے ان کی جانب سے دائر کی گئی بریت کی درخواست سامنے آگئی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کی حالیہ ترامیم عدالت نے درست قرار دے دی ہیں جس کے تحت کابینہ کے تمام فیصلوں کو استثنیٰ مل گیا ہے لہٰذا درخواست گزار کو اس ریفرنس سے بری کیا جائے۔
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب ترامیم کے مطابق سیکشن 4 کے تحت کابینہ کے فیصلوں کو استثنیٰ حاصل ہے اور نیب ترامیم کے تحت درخواست گزار کے لئے سزا کا کوئی امکان نہیں اس لئے ریفرنس کی کارروائی ایک دن بھی جاری رکھنا قانونی عمل کا غلط استعمال ہوگا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار اور اس کی اہلیہ نے القادر ٹرسٹ سے کوئی مالی فوائد نہیں لیےا ور استغاثہ کے گواہوں نے بھی بتایا کہ ہمارا مالی معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں جبکہ استغاثہ تاحال الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب ترامیم سے متعلق حالیہ فیصلے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس بنتاہی نہیں، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آنے کے بعد درخواست گزار بری ہونے کا حق دار ہے لہٰذا بریت کی درخواست منظور کی جائے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے نیب ترامیم کیس میں حکومت کی اپیلیں منظور کرلیں اور نیب ترامیم درست قرار دے دیں ۔
عدالتی فیصلے میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور مستعفی جج اعجاز احسن کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ترامیم بحال کرنے کا فیصلہ متفقہ ہے۔
سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کا کام پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا نہیں۔ آئینی اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ کی قانون سازی کو کالعدم قرار نہیں دیا جانا چاہیے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خلافِ آئین قانون سازی کو بھی کالعدم قرار نہیں دیا جائے گا۔ بانی پی ٹی آئی ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ نیب ترامیم خلافِ آئین تھیں۔