سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل کا قومی اسمبلی سے استعفیٰ وفاق کیلئے بُرا شگون ہے ، آئین کے تحت انتخابی جمہوری اور سیاسی عمل میں حصہ لینے والے مستند بلوچ سیاستدان کا قومی اسمبلی سے استعفےٰ تشویشناک ہے
ایکس پر جاری پیغام میں خواجہ سعد رفیق کا کہناتھا کہ اس استعفے کو موخر کیا جائے اور بات کی جائے ، ان حالات میں ڈاکٹر مالک بلوچ ، لشکری رئیسانی ،اختر مینگل ،عبد الغفور حیدری اور مولانا ہ دایت الرحمان جیسے سیاستدانوں کا دم غنیمت سمجھا جانا چاہیے، انکی سخت باتیں سنجیدگی سے سنی جائیں اور آئینی انتخابی سیاست کرنیوالوں کا ساتھ حاصل کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ انفرادی ملاقاتوں یا میٹنگز کے دوران متعددبار توجہ دلانے کے باوجود میرے اس موقف پر توجہ نہیں دی گئی اور بعض اوقات ناپسند بھی کیا گیا ،مجھے یہ کہنے میں کوئ شک نہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ محض طاقت کے استعمال ،محض مذاکرات یا پسندیدہ سیاسی کھلاڑیوں کے ذریعے حل نہیں ہوگا ، دردمندانہ اپیل ہے کہ حکمران اتحاد اور ریاستی ادارے سر جوڑ کر بلوچستان کا پائیدار حل تلاش کریں ، سوچنا ہو گا کہ کل کے اتحادی آج مخالف کیمپ میں کیوں اکٹھے ہونے دیے گئے ہیں ؟۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پانی سر تک آ چکا ، کوئی جامع منصوبہ بندی نظر نہیں آ رہی، سی پیک کی بحالی اور تکمیل کو روکنے کیلئےفارن پاورز پوری طرح سرگرم ہیں ، تشدد اور دھشت گردی کی نئی لہریں اسی کا شاخسانہ ہیں مگر اسکے توڑ کیلئے قابل عمل مشترکہ سیاسی و عسکری حکمت عملی کا فقدان نظر آتا ہے ۔