قومی اسمبلی کے ارکان کیلئے گریجویشن یامساوی ڈگری (بی اے )تعلیم لازمی قراردینےسےمتعلق بل مسترد کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت سینیٹ کااجلاس ہوا، سینٹ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کیلئے بی اے تعلیم لازمی قرار دینے سے متعلق نجی بل مسترد کردیا گیا ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا بل پیش کیاتھا ۔
سینیٹ میں پیش کئے گئے بل کے مندرجات میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اورصوبائی اسمبلیوں کےامیدواروں کیلئے گریجویشن یا مساوی ڈگری لازمی قرار دی جائے، پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں ملک بھر کے ارکان پر مشتمل ہوتی ہیں جو پاکستان کے عوام کے مفاد اور ان کی خواہش کی نمائندگی کرتی ہیں۔
سینیٹرفوزیہ ارشدنے پیش کئے گئے بل کے مندرجات میں مزید کہا کہ سینیٹ ، قومی اسمبلی اور پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کو عوام کی طرف سے ان کی معاشی خوشحالی، بچوں کی ذہن سازی ، اور متوازن اور خوشحال زندگی اور مستقبل کی امید تک رسائی کے کام کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔
BA Pass Members of Parliament Bill by Farhan Malik on Scribd
انھوں نے اپنے بل کے مندرجات میں مزید لکھا کہ ایسے عہدوں پر منتخب ہونے والے افراد درمیانے درجے کے تعلیم یافتہ ہوں، عام لوگوں کے مصائب کو سمجھیں اور ان کے معاشی مسائل کو موثر انداز میں حل کرنے کے قابل ہوں۔ لہذا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کے تحت گریجویشن کے درجے کی ڈگری لازمی قرار دینے کی تجویز ان افراد کے لیے لائی گئی ہے جو پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑکی جانب سے دستور ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کی گئی ہے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑکا کہنا تھا کہ لوگوں کےشورمچانےکے بعد سپریم کورٹ نے اس شرط کو ختم کیا، ووٹرپرچھوڑا جائےکہ وہ کس کو ووٹ دینا چاہتا ہے ۔