الیکشن سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی بھاری پیمانے پر گرفتاریاں دیکھنےمیں آرہی ہیں۔
ہندو انتہا پسند جماعت بی جےپی آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کو اُن کے حقیقی رہنماؤں سے محروم کر نا چاہتی ہے۔
مودی سرکار کشمیریوں کے حقیقی سیاسی رہنماؤں کو مجیلوں میں بند کر کے 18 ستمبر کو آنے والے الیکشن کا ڈرامہ رچانے جا رہی ہے
مقبوضہ وادی میں الیکشن سے قبل گرفتاریوں کا مقصد انتخابی حلقوں میں خوف و ہراس پھیلانا اور غیریقینی صورتِ حال پیدا کرنا ہے
مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے ہر الیکشن کے بعد بھارت کے اندر سے ہی سیاسی حریفوں اور تجزیہ کاروں نے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اُٹھائے۔
مودی سرکار ہر صورت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے جس کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔
1951سے لیکر 2019 تک بھارت نے مقبوضہ وادی میں جتنے بھی نام نہاد الیکشن کروائے وہ تمام سیاسی اور عسکری مینجمنٹ کے ذریعے کروائے گئے،الیکشن سے قبل سیاسی حریفوں کو جھوٹے مقدمات اور الزامات میں گرفتار کرنا مودی سرکار کا پُرانا وطیرہ رہا ہے
آخر کب تک بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کو اُن کے آزادئ حقِ رائے دہی سے محروم کرتا رہے گا ؟