بھارت نے پچھلی سات دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نظامِ زندگی مفلوج بنا رکھا ہے
بھارت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے،مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کے سیاسی، سماجی اور اقتصادی حقوق بھارت کے ہاتھوں بُری طرح پامال ہورہے ہیں۔
آزادی اظہارِ رائے،حقِ رائےدہی اور آزادی صحافت جیسے بنیادی حقوق کشمیری عوام کے لئے ایک خواب سے بڑھ کر کچھ نہیں۔
بھارت جموں وکشمیر میں جمہوریت کے نام پہ فسطائیت کو رواج دے رہا ہے اور تمام جمہوری اقدار کو پامال کر رہا ہے۔
2019میں مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئےکشمیریوں سے اُن کا حقِ خود ارادیت بھی چھین لیا۔
مقبوضہ وادی میں اس وقت لگ بھگ 8 لاکھ کے قریب بھارتی فوجی موجود ہیں جو بندوق کے زور پراپنے خلاف اُٹھنے والی ہر آواز کا جواب گولی سے دے رہے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیرمیں اس وقت سینکڑوں صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو غیر قانونی طور پرمودی سرکار نے حراست میں لے رکھا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہر طرح سیاسی و سماجی اجتماعات پر مودی سرکار نے مکمل طور پر پابندی لگا رکھی ہے۔
مودی سرکار آنے والے الیکشن میں مقبوضہ جموں و کشمیرمیں غیر جمہوری سوچ رکھنے والے امیدواروں کی کامیابی کی خواہاں ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں 18ستمبر2024 کوہونے والےالیکشن کا مقصد صرف اور صرف عالمی دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنا ہے
مقبوضہ جموں و کشمیر سے اُٹھنےوالی ہر تنقیدی آواز بی جے پی کی انتہا پسندانہ سوچ کی بھینٹ چڑھ رہی ہے اور کشمیری عوام اپنے حقیقی نمائندوں سے محروم ہو رہی ہے۔
کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد بھارت نےکشمیر سے اُٹھنے والی ہرممکنہ آواز کو دبا دیا ہے،آخر کب تک مودی سرکار کشمیری عوام کی آزادی اظہارِ رائےپر پابندیاں عائد کرتی رہے گی۔