مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مودی سرکار پہلی دفعہ وادی میں الیکشن کروانے جارہی ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کی طرف سےکروائے جانے الیکشنوں کی تاریخ انتہائی بھیانک ہے،1951سے لےکر 2019 تک بھارت نےمقبوضہ وادی میں جتنے بھی نام نہاد الیکشن کروائے وہ تمام دھاندلی،دھوکہ دہی اور بددیانتی پر مشتمل تھے۔
مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہونے والے ہر الیکشن کےبعد بھارت کے اندر سے ہی سیاسی حریفوں اور تجزیہ کاروں نے الیکشن کی شفافیت پر سوالات اُٹھائے۔
بھارتی سرکار نے ہمیشہ الیکشن سےقبل مقبوضہ وادی میں میڈیا مینجمنٹ اور ہارس ٹریڈنگ کی ہے۔
بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کروائے جانے والے الیکشن عالمی دنیا کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کا ہتھکنڈا ہے۔
مودی سرکار کشمیریوں سے اُن کا حقِ خود ارادیت چھین کر اب 18 ستمبر 2024 کو الیکشن کا ڈرامہ رچانے جا رہی ہے
مودی سرکار کی بدنیتی اب کشمیریوں اور عالمی دنیا کے سامنے کھل کر آچکی ہے
مقبوضہ جموں وکشمیرکی عوام کامستقبل مودی سرکارکی انسانیت سوز پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہا ہے،جمہوریت کےعلمبردار مغربی ممالک کو کشمیر میں جمہوری اقدار کو مسخ کر نے پر بھارت کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
مودی سرکار کے نام نہاد الیکشن کشمیریوں کے غیر متزلزل حوصلوں کو توڑ نہیں سکتے۔