پاکستان میں بجلی کے بلوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ملک بھر میں سولر سسٹم کی تنصیب میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ عالمی اور ملکی سطح پر سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ہے۔ لیکن اس کے باوجود سولر سسٹم کی مکمل تنصیب کی لاگت میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر سسٹم کی تنصیب کی بڑھتی ہوئی لاگت کی بنیادی وجہ بیٹریوں اور انورٹرز کی قیمتیں ہیں، جو ملک میں عموماً درآمد کی جاتی ہیں۔ مقامی ڈیلرز کی رائے ہے کہ اگرچہ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، لیکن سولر انورٹرز اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں آئی۔
بیٹریاں اور انورٹرز عموماً عالمی مارکیٹ کی قیمتوں پر منحصر ہوتی ہیں، اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ان کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ عالمی سطح پر صرف سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جبکہ انورٹرز اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کوئی خاص فرق نہیں آیا ہے۔
سولر بیٹریوں کی اقسام اور قیمتیں
پاکستان میں سولر سسٹم میں زیادہ استعمال ہونے والی بیٹریوں کی دو اہم ٹیوبلر اور لیتھیم آئن اقسام ہیں۔ تاجروں کے مطابق ٹیوبلر بیٹریوں کی قیمتیں 42 ہزار روپے سے 68 ہزار روپے تک ہوتی ہیں۔ مختلف کمپنیوں قیمتیں بھی مختلف ہوتی ہیں، جو 44 ہزار روپے سے 68 ہزار روپے تک جا سکتی ہیں۔
نئی ٹیکنالوجی کی حامل لیتھیم آئن بیٹریاں ٹیوبلر بیٹریوں کی نسبت زیادہ دیرپا ہوتی ہیں اور زیادہ جدید نظر آتی ہیں۔ پاکستان میں 48 والٹ لیتھیم بیٹری کی قیمتیں دو لاکھ 20 ہزار روپے سے پانچ لاکھ روپے تک ہیں۔ ناراڈا کمپنی کی 48 والٹ بیٹری کی قیمت تقریباً چار لاکھ 80 ہزار روپے ہے، جبکہ پولین ٹیک کی بیٹری کی قیمت تقریباً چار لاکھ 50 ہزار روپے ہے، اسی طرح کمپنیوں اور معیار کے حساب سے دیگر کپمنیوں کی بیٹریاں مارکیٹ میں موجود ہیں۔
سولر ڈیلرز کے مطابق ایک 4 کلو واٹ کے سسٹم میں کم سے کم دو بیٹریاں نصب کی جاتی ہیں، جبکہ 6 کلو واٹ سے 12 کلو واٹ کے سسٹم میں چار بیٹریاں لگائی جاتی ہیں۔ صارفین اگر زیادہ بیک اپ چاہتے ہوں تو مزید بیٹریاں بھی شامل کر سکتے ہیں۔