'ریپسٹ آرمی' کےنام سےمشہور بھارتی فوج کی جانب سےبھارت اورمقبوضہ کشمیر میں سینکڑوں خواتین عصمت دری اور جنسی ہراسانی کا شکار ہو چکی ہیں۔
بھارتی فوج میں’ریپ‘کوجنگ کے ہتھیار کےطورپراستعمال کیا جاتا ہے، بھارتی فوج کی جانب سے کئے گئے 2017 سےاب تک زیرحراست عصمت دری کے275 مقدمات میں سے اترپردیش میں 92 اورمدھیہ پردیش میں 43 جنسی زیادتی کےواقعات سامنے آئے۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کےمطابق بھارتی فوج میں 2017 سے 2022تک عصمت دری کے 270 سےزائد مقدمات درج کیےگئے،مجرموں میں پولیس اہلکار،سرکاری ملازمین اور مسلح افواج کے ارکان شامل ہیں۔
نہ صرف بھارتی خواتین بلکہ کشمیری خواتین بھی ریپسٹ آرمی کی درندگی کا نشانہ بن چکی ہیں
ایمنسٹی انٹرنیشنل اورہیومن رائٹس واچ کےمطابق کشمیری خواتین کی عصمت دری اورلوٹ ماربھارتی فوج کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے۔
1991 میں جموں و کشمیر کے چیف جسٹس کے سامنے 53 کشمیری خواتین نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں زیادتی کا اعتراف کیا۔
1991 میں بھارتی فوجیوں نےایک سرچ آپریشن کے دوران کشمیر کے کنان اور پوش پورہ گاؤں میں مبینہ طور پر 23 سے 100 خواتین کی عصمت دری کی
بھارتی فوج میں 1 ہزار سے زائد خواتین اہلکاروں کیساتھ جنسی زیادتی کا انکشاف کیا گیا،بھارتی فوجی افسران اور اہلکار صرف اپنے ہی ملک میں خاتون اہلکاروں کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں ملوث نہیں بلکہ بیرون ملک بھی بدنامی کا باعث بنتے رہے ہیں
کانگو میں امن مشن پر مامور بھارتی فوجی جنسی استحصال میں ملوث پائے گئے تھےجبکہ 3 بھارتی اہلکاروں کو جنوبی افریقہ میں خاتون سے جنسی زیادتی پر قید کی سزا سنائی گئی۔
مودی حکومت کی طرف سے کھلی چھوٹ کے نتیجے میں بھارتی افواج بلا خوف و خطرہ جنسی زیادتی کے جرائم میں ملوث ہیں