بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ یوکرین کے دوران ہندوستان کا دوغلا پن پھر سے عیاں ہوگیا۔
جب روس نے یوکرین کے بچوں کے ہسپتال پر حملہ کیا تھا اس وقت مودی کو روس کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جس پر مودی کو کڑی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔
مودی کے روس کے دورے کے نتیجے میں نو معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں یوکرین میں روسی فوج کے لیے لڑنے والے 35 ہندوستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کا ایک معاہدہ بھی شامل ہے۔
بھارت بظاہر یوکرین کی مدد کر رہا ہے جبکہ امریکی خدشات کے باوجود بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے اور بھارت روس سے 400-S میزائل سسٹم حاصل کر چکا ہے۔
مودی کے یوکرین کے دورے کو کچھ لوگ یورپ اور امریکہ کو خوش کرنے کے لیے ایک موقع پرست اقدام کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
مودی کا یوکرین کا دورہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی حکمت عملی کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے ۔