جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری کے بعد ۹ مئی سے جڑے انتہائی سنجیدہ اور اہم حقائق سامنے آ چکے ہیں جس کے بعد فیض نیازی گٹھ جوڑ کے لئے سانحہ ۹ مئی سے جان چھڑانا تقریباً نا ممکن ہو چکا ہے۔
اِس سے پہلے ۹ مئی پر بات کی جائے ، تھوڑا پیچھے جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کے جب ۳ نومبر ۲۰۲۲ کو عمران نیازی پر مریدکے کے پاس قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ اُس میں زخمی ہو جاتے ہیں، اُس جیسے اشتعال انگیز واقعہ کے بعد بھی پی ٹی آئی کارکنوں کی طرف سے چند گنے چنے مظاہروں کے علاوہ کوئی رد عمل نہیں آتا اور کوئی جلاؤ گھیراؤ بھی نہیں کیا جا تا ، لیکن اسکے برعکس 2023 شروع ہوتے ہی عمران خان نیازی اپنے کارکنوں کی اشتعال انگیز کیلئے ذہن سازی شروع کر دیتے ہیں اور بار بار اپنے خطابات میں پاک فوج کو بلا جواز اور بے بنیاد طور پر نشانہ بناتے ہیں ۔
یاد رہے اس سے پہلے 10 دسمبر 2023 کو جنرل فیض بھی ریٹائر ہو جاتا ہے اور عمران خان نیازی مارچ کے مہینے میں پاک فوج کے خلاف زہریلے بیانات دینا بھی تیز کردیتے ہیں ، جیسے جیسے سابق وزیراعظم کو القادر ٹرسٹ کیس میں اپنا سورج ڈوبتا دکھائی دینے لگتا ہے وہ ویسے ویسے پاک فوج کے خلاف منفی پراپیگنڈہ میں تیزی لاتے ہیں ، عمران خان مبینہ طور پر یہ سب کچھ فیض حمید کے ساتھ مل کر پاک فوج پر دباو بڑھانے اور بغاوت کروانے کیلئے کر رہا تھا ، وہ فیض حمید کے کہنے پر جان بوجھ کر حساس ادارے کے افسران کے نام لیتے رہے کیونکہ انہیں اندازہ تھا کہ کرپشن کیس میں ان کی پکڑ ہونے والی ہے اور جب وہ پکڑے جائیں تو اپنے کارکنوں سے فوج مخالف یلغار کروانے میں آسانی رہے ۔اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان نے ایک مرتبہ پھر سے زمان پارک سے اسلام آباد جاتے ہوئے 9 مئی کو جان بوجھ کر آرمی کے سینئر افسران کے نام دوبارہ دہرائے ۔
اب آتے ہیں 9 مئی کے حملوں کی طرف : فیض حمید کی گرفتاری کے بعد اب یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ کیوں اور کیسے صرف چند گھنٹوں میں دو سو سے زائد مقامات پر جن میں بیشتر حساس فوجی املاک تھی، پر شر پسندوں نے چن چن کر حملے کیے ۔ 9 مئی کے دن ایسی ایسی فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا جن کے بارے میں خود فوجی اور وہاں کے مقامی شہری بھی نہیں جانتے تھے ، ان مقامات کو وحشیانہ طریقے سے چند گھنٹوں میں جلا کر خاکستر کر دیا گیا ۔
۹ مئی واقِعات سے جڑا سب سے اہم ترین سوال جسکا جواب آج مل چکا ہے کہ لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس، سی ایس ڈی، ایم ای ایس کا دفتر، فیصل آباد میں آئی ایس آئی کا دفتر، چک درا میں ایف سی فورٹ، پنڈی میں جی ایچ کیو مین گیٹ، آرمی ملٹری ہسٹری انسٹیٹیوٹ، اے ایف آئی سی، گوجرانوالہ میں راہوالی گیٹ، مردان میں پنجاب ریجیمنٹل سینٹر جیسی حساس اور عام لوگوں کی نا قابل فہم ملٹری جگہوں کی نشان دہی کس نے کروائی اور انہی حساس ملٹری جگہوں کو اتنی تیزی سے کیوں نشانہ بنایا گیا۔۔۔؟؟؟
آج اِن سب سوالات کا جواب جواب مل چکا ہے ، فیض نیازی گٹھ جوڑ ۹ مئی کے اِس گھناونے پلان کو پہلے سے ترتیب دے چکا تھا ، جسکے مطابق پہلے فوج مخالف ذہن سازی کی گئی اور پھر گرفتاری کو بہانہ بنا کر فوج میں بغاوت کی غرض سے حملہ کروایا گیا، اب یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ عمران نیازی کی گرفتاری صرف بہانہ تھا اور فوج میں سانحہ ۹ مئی سے بغاوت کروانا اصل نشانہ تھا۔