حکومت نے آئندہ سال جنوری سے بھنگ کی کمرشل بنیادوں پر کاشت کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔
تفصٰلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی اراکین نے کہا کہ بھنگ کی برآمد سے 5 تا 7 ارب ڈالر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے،بھنگ کی کمرشل بنیادوں پر اجازت کے لیے ون ونڈو آپریشن بنایا جائے۔
کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ملک میں 5 ارب ڈالر مالیت کی بھنگ کاشت ہونے کے باوجود اس سے فائدہ نہ اٹھایا جاسکا، وزارت سائنس اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے جھگڑے نے چار سال ضائع کردئیے۔ حکام نے بتایا اس وقت 50 سے زائد ممالک ادویات کی انڈسٹری میں بھنگ استعمال کررہے ہیں۔ملک میں 60 ایکڑ رقبے پر بھنگ کاشت کی جاچکی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ بھنگ کے پودوں کے درمیان پوست کی کاشت کا خطرہ ہے اس لیے اے این ایف کا کردار ختم نہیں کیا جاسکتا، ارکان نے بھنگ کی کمرشل بنیادوں پر اجازت کے لیے ون ونڈو آپریشن کی سہولت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
کامل علی آغا نے کہا کہ ظاہر ہے جب تین وزارتیں ڈیل کریں گی تو وہ پروگریس جو ہے وہ ناممکن ہو جاتا ہے اگلی میٹنگ میں ہم ان کی ان سے پروگریس لیں گے ہمیں چاہیے کہ اس قسم کی جو چیزیں ہیں ان کو ایکسپیڈئٹ کریں امپلائمنٹ بڑھے گی سب سے بڑی بات ہے یہ انڈسٹری لگے گی۔
سینیٹر فنان اللہ نے کہا کہ اب وہ جو آئے گا بندہ وہ خوار ہوگا پہلے اے این ایف کے ساتھ پھر باقی جگہوں پر خوار ہوگا ،اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے این او سیز کا کوئی فائدہ ہو تو میں کہوں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کا کیا کام ہے کہ بھنگ کی کاشت کو دیکھیں۔ تین بلین ڈالر کی لگی ہوئی ہیں اگر ہم اس کو آج بیچ دیں گے اگلے سال پھر تین بلین ڈالر کی لگ جائیں گی۔
کمیٹی کو بتایا گیا بھنگ کی کمرشل بنیادوں پر کاشت کی اجازت دینے کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ صدارتی آرڈیننس کے تحت سیکرٹری دفاع کی سربراہی میں کینیبس کنٹرول ریگولیٹری اتھارٹی قائم کردی گئی ہے جو بھنگ کی کاشت کے لائسنس جاری کرے گی۔ سیکرٹری قانون، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیئرمین پی سی ایس آئی آر اتھارٹی کے ممبر ہوں گے۔آئی بی اور اے این ایف کے علاوہ ڈریپ کے ممبران بھی شامل ہیں۔