بھارت میں کلکتہ کے آر۔جی۔کار ہسپتال میں زیرِتربیت ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے بعد پورا ملک ہڑتالوں کی زد میں ہے۔
حال ہی میں دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق"بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد پر ہفتے کے دن ہونے والے احتجاج میں 10 لاکھ سے زیادہ ڈاکٹر کے شامل ہوئے۔
دی گارڈین کےمطابق بھارت میں ڈاکٹروں کی کثیرتعدادکی ہڑتال کے باعث ہسپتالوں میں طبی خدمات مفلوج ہے،بھارتی ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے سوا ہر طرح کی طبی سہولت کو بند کردیا گیا۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی،جس میں کولکتہ بھی شامل ہے،انہوں نے ریاست بھرمیں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ تحقیقات کو تیز تر کر کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے،کلکتہ میں ہونے والے احتجاج کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیل چکا ہے
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر پربھاس رنجن ترپاٹھی نے کہا کہ"ریاست اڈیشہ میں ریذیڈنٹ ڈاکٹرز مکمل ہڑتال پر ہیں،اور اس کی وجہ سے تمام فیکلٹی ممبران، یعنی سینئر ڈاکٹرز پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
آئی ایم اے کےصدر،آروی اسوکن کا کہنا ہےکہ بھارت میں خواتین کسی بھی پیشے میں اور خاص کرمیڈیکل کے شعبےمیں غیرمحفوظ ہیں۔
نئی دہلی میں پارلیمنٹ کےقریب جمع ہونے والےمظاہرین نےمودی سرکار سےجوابدہی کا مطالبہ کیا اور "ہمیں انصاف چاہیےاورکوئی حفاظت نہیں،کوئی خدمت نہیں کے نعرے لگائے۔
بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد ایک وسیع مسئلہ ہے،نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2022 میں، پولیس نے عصمت دری کی 31,516 رپورٹیں ریکارڈ کیں، جو کہ 2021 سے 20 فیصد زیادہ ہے۔
مودی سرکار بھارت میں امن وامان کی صورتِ حال سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔