قومی ادارہ صحت نےوفاقی اورصوبائی ہیلتھ اتھارٹیزکونیپاوائرس کاانتباہی مراسلہ ارسال کر دیا ہے ۔
رپورٹس کے مطابق این آئی ایچ کا کہناتھا کہ پاکستان میں نیپاوائرس منتقلی کاخطرہ بدستورموجود ہے پاکستان میں نیپاوائرس کے پھیلاؤ کےخدشات کم ہیں ملک میں جانوروں،انسانوں میں نیپاوائرس کیس رپورٹ نہیں ہوا۔بھارت سے نیپا وائرس کی پاکستان منتقلی ممکن ہے۔
قومی ادارہ صحت نے مراسلہ میں لکھا ہے کہ بھارتی سرحدی علاقوں میں موجود چمگادڑ سے نیپا وائرس پاکستان منتقل ہو سکتا ہےمتاثرہ چمگادڑ کے کھائے پھل سےنیپا وائرس انسان کو منتقل ہو سکتا ہےبیرون ملک سے آئے افراد سے نیپا وائرس پاکستان پہنچ سکتا ہے۔
این آئی ایچ نے مراسلہ میں کہا کہ نیپا وائرس 1999 میں ملائیشیا اور سنگاپور میں سامنے آیا تھا نیپا وائرس انسان اورجانوروں میں شدید بیماری کا سبب بنتا ہے گزشتہ ماہ بھارت میں 6 نیپا وائرس کیسز،2 اموات رپورٹ ہوئی ہیںنیپا وائرس متاثرہ چمگادڑ اور جنگلی جانورسے انسان کو منتقل ہوتا ہے۔
قومی ادارہ صحت نے مراسلہ میںتشویش کا اظہار کرتے ہوئے علامات کا ذکر کیا کہ نیپا وائرس کی علامات5 تا 14دن تک رہ سکتی ہیںنیپا وائرس کا مریض تین تا چودہ دن تک سر درد، بخار میں مبتلا رہتا ہے۔بخار، سانس لینے میں دشواری نیپا وائرس کی علامات ہیں۔متلی،قے، پٹھوں میں در د یہ بھی نیپا وائرس کی علامات ہیںنیپا وائرس مریض کو سرچکرانے،غنودگی کی شکایت ہوتی ہےنیپا وائرس کا مریض 48 گھنٹوں کے دوران کوما میں جا سکتا ہے۔
این آئی ایچ نے حکومت پاکستان اور تمام صوبائی حکومتوں کو خبردار کرتے ہوئےکہا کہ نیپا وائرس کے علاج کیلئے اینٹی وائرل، ویکسین دستیاب نہیں ہےڈاکٹرز بخار، اعصابی امراض میں مبتلا مریضوں کا تفصیلی معائنہ کریں۔
نیپا وائرس کیا ہے ؟ جانیے
نیپا وائرس انسانی دماغ کو متاثر کرنے والا ایک انتہائی مہلک وائرس ہے، یہ وائرس چمگادڑ سے پیدا ہوتا ہے جو جانوروں سے انسانوں اور انسانوں سے دوسرے جانوروں میں پھیلتا اور انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔
نیپا ایک ایسی بیماری ہے جس میں شرح اموات زیادہ ہوتی ہے، شمال مشرقی افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں نیپا وائرس کی وجہ سے متعدد بیماریاں پھیل چکی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نیپا وائرس 1998ء میں سب سے پہلے ملیشیا کے ایک قصبے نیپا میں سؤروں میں پایا گیا تھا جس کے بعد سے اس وائرس کا نام نیپا رکھ دیا گیا۔