2021ء سے طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے افغانستان میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
متعددبین الاقوامی تنظیموں نے بھی افغان عوام پر مسلط شدہ تین سالہ طالبان حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اقوام متحدہ کے مطابق طالبان عبوری حکومت افغان عوام کے لیے ملنے والی بیرونی امداد کو بھی دہشت گردی، اسمگلنگ اور دیگر جرائم میں استعمال کرتی رہی۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے عالمی برادری کو طالبان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانےکے حوالے سے تنبیہ جاری کی ہے
اقوام متحدہ نے افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ"افغانستان میں خواتین کے حقوق کو مسلسل پامال کیا جا رہا ہے"۔
دوسری جانب طالبان نے خواتین کے حقوق کے بارے میں بین الاقوامی خدشات کو "اندرونی معاملہ" کہہ کر مسترد کر دیا
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغان حکومت مسلسل اختلاف رائے کو دبانے، میڈیا ہاؤس پر حملے اور خواتین کے حقوق کی پامالی میں ملوث ہے،
طالبان دورحکومت میں بےجا گرفتاریاں،غیرقانونی قتل، جبری گمشدگیاں اور تشدد کے بڑھتے ہوئےواقعات انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، اقوام متحدہ
طالبان عبوری حکومت نےہمیشہ افغان عوام کےحقوق کے تحفظ کے لیے اٹھنے والی آوازوں کا گلا گھونٹا ہے۔
اقوام متحدہ نےطالبان کے دور حکومت میں مصائب کا شکار ہونے والی افغان عوام کی حمایت کے لیے عالمی عزم کی تجدید پر زور دیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ کیا اقوام متحدہ کےدباؤ میں آکرطالبان عبوری حکومت افغان عوام پر عائد کردہ پابندیاں ہٹائے گی یا یوں ہی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گی؟