بھارت میں قید حریت رہنما یاسین ملک نے اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ کرکے بھارتی نظام انصاف کے منہ پر تھپڑ دے مارا۔ کسی وکیل کی خدمات لینے سے یاسین ملک کے انکار پر دہلی ہائیکورٹ کے جسٹس سریش کیٹ کی سربراہی والے بینچ نے سماعت ڈیڑھ ماہ کیلئے ملتوی کردی۔
دہلی ہائیکورٹ نے جمعہ کو یاسین ملک کیخلاف نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی درحواست پر سماعت کی۔ یاسین ملک جھوٹے اور بے بنیاد قتل اور عسکریت پسندوں کی مالی اعانت کے الزامات پر سزا کاٹ رہے ہیں۔
یاسین ملک اور دیگر کشمیری رہنما جو بغیر شواہد اور بغیر ثبوتوں کے پابند سلاسل ہیں انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے ٹیسٹ کیس ہیں۔ یاسین ملک یہ سمجھتے ہیں کہ وکیل مقرر کرنے کی صورت میں ان کا مقدمہ منصفانہ انداز سے نہیں چل سکتا۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک ازخود کیس لڑ کر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ الزامات کی حقیقت بیان کرنا چاہتے ہیں، ایسا کرتے ہوئے یاسین ملک مقدمے کی سیاسی نوعیت اور بھارتی حکومت کی جانب سے انہیں خاموش کرنے کی کوششوں کو بھی اجاگر کرنا ہے۔ ایسا کرکے وہ ایک طرح سے بھارت میں قانونی نظام پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کرسکتے ہیں۔
یاسین ملک کی جانب سے اپنا مقدمہ خود لڑنے کو بھارتی حکومت کی پالیسیوں کیخلاف مزاحمت کی علامتی کارروائی کے طور پر بھی دیکھا جائے گا۔ یاسین ملک کے مقدمے کا فیصلہ جو بھی آئے کشمیری نوجوانوں کو حق کی راہ پر چلنے کیلئے حریت رہنما کی جدوجہد مشعل راہ ہوگی۔