تحریک انصاف نے گزشتہ روز پارلیمنٹ سے منظور کردہ الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے وکیل سلمان اکرم راجہ کی وساطت آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی، درخواست میں سپریم کورٹ سے الیکشن ترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ تحریک انصاف نے درخواست میں وفاق اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے بعدسینیٹ نےالیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کثرت رائے سے منظورکرلیا تھا۔ بل مسلم لیگ ن کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا، ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے لئے کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت بعدازاں مخصوص نشستوں کی حقدار نہ ہوگی۔ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہوگا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی ایوان کاحق ہے، یہ قانون سازی آئین عین مطابق ہے۔ سنی اتحاد کونسل سے تعلق کا حلف نامہ جمع کرایا، الیکشن میں حصہ نہ لینی والی جماعت کومخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔