وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری نے صاف صاف بتادیا کہ بجلی کی قیمتیں کسی صورت کم نہیں ہوسکتیں۔
سینیٹ کمیٹی پاورڈویژن میں آئی پی پیز کو اربوں روپےکی کپیسٹی پیمنٹ اور بھاری بجلی بلوں پر گرماگرم بحث ہوئی۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کو ناممکن قرار دیدیا۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نےاعتراف کیاکہ پاکستان میں بجلی دنیا سے کہیں مہنگی ہے۔ بجلی بنانے کی 48فیصد استعداد استعمال نہیں کی جا رہی ۔ سارا سال بند رہنے والےآئی پی پیز کو بھی کپیسٹی پیمنٹ کرنا پڑتی ہےکیونکہ ان کے ساتھ تیس سالہ معاہدے کئے گئے ہیں ۔
تحریک انصاف سےتعلق رکھنے والے چیئرمین قائمہ کمیٹی محسن عزیز نے کہا ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا ہے نہ آئی پی پیز سے دشمنی ۔ لوگوں کے پاس بجلی بل دینے کے پیسے نہیں، آئی پی پیز ایشو پر دھرنے ہو رہے ہیں ہم آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔
چیئرمین سینیٹ پاور کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ اگر آئی پی پیز کو ختم کریں گے تو ملک اندھیروں میں ڈوب جائے گا جن پارٹیوں کے ادوار میں یہ پلانٹس لگے ہیں وہ بھی آج اس کے خلاف بول رہی ہے لیکن وہ یہ بتانے کو تیار نہیں ہے کہ یہ پلانٹ کی کپیسٹی کیوں نہیں چل رہی اور یہ پلانٹ کس قیمت پہ لگے ہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کمیٹی ارکان کے سولات کا جواب دیتے ہوئے کہا پاکستان میں کوئی بھی پاورپلانٹ نہیں لگا رہا تھا ، چین نے توانائی کے منصوبے لگائے، اُس وقت ڈالر ریٹ ایک سو، شرح سود بھی کم تھی۔ 2016 میں ساہیوال کول پلانٹ کا کیپسٹی چارج ریٹ 3 روپے تھا ۔ آج وہی 11 روپےفی یونٹ ہو گیا بجلی کی قیمت کم کیسے ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کا ایجنڈ تیار ہے ، آئندہ سال مئی سے بجلی کمپنیوں کی نجکاری شروع کر دیں گے۔ پہلےمرحلےمیں اسلام آباد اورپنجاب کی بجلی سپلائی کمپنیوں کی مکمل نجکاری ہوگی ۔ باقی کمپنیوں کو طویل المیعاد معاہدوں کےتحت نجی شعبےکے حوالے کیا جائے گا۔