بنگلہ دیش میں طلباء کے احتجاج کی قیادت کرنے والے طالب علم ’ ناہد اسلام ‘ کے بارے میں وہ معلومات سامنے آ گئیں ۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 26 سالہ ناہد اسلام اس وقت ڈھاکا یونیورسٹی میں سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم ہے، وہ انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر کام کرنے کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ناہد اسلام نے شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے خلاف بھی آواز اٹھائی جس پر انہیں سڑکوں پر تعینات دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 19 جولائی 2024 کو ناہد اسلام کو سبز باغ میں ایک گھر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس کم از کم 25 افراد نے اغواء کیا تھا، طالب علم کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس سے احتجاج میں ملوث ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی اور اسے ہتھکڑیاں لگا کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ناہد اسلام 2 دن بعد ایک پل کے نیچے سے بے ہوش حالت میں ملا تھا جبکہ 26 جولائی 2024 کو اسے دوسری بار سرکاری اہلکاروں نے اغوا ءکیا تھا۔
ناہد اسلام 1998 میں ڈھاکہ میں پیدا ہوئے جو کہ شادی شدہ ہیں، ان کا ایک چھوٹا بھائی ہے جبکہ والد ٹیچر اور والدہ ہاؤس وائف ہیں۔
جغرافیہ کے ایک طالب علم، نقیب اسلام نے انٹرویو میں کہا کہ ناہد کے پاس ناقابل یقین صلاحیت ہے اور اس نے ہمیشہ کہا کہ ملک کو بدلنے کی ضرورت ہے، اسے پولیس نے اٹھایا، اسے بے ہوش ہونے تک تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سڑک پر پھینک دیا، اس سب کے باوجود وہ لڑتا رہتا ہے، ہمیں یقین ہے کہ وہ ہمت نہیں ہارے گا، ہمیں اس پر فخر ہے'۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد ایک ماہ سے جاری عوامی احتجاج کے بعد گزشتہ روز ملک سے فرار ہوگئی تھیں جس کے بعد فوج نے اقتدار سنبھالتے ہی عبوری حکومت بنانے کا اعلان کردیا۔