2021 کے بعد افغان طالبان کی جانب سے افغان سرزمین ہزارہ کمیونٹی کے لیے تنگ کر دی گئی
منظم منصوبے کےتحت افغان طالبان کا ہزارہ کمیونٹی کے افراد کے استحصال اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔
حال ہی میں صوبہ ارزگان کےضلع گیزاب میں ہزارہ برادری کے افراد سے طالبان نے زمینی تنازعہ کے باعث 15 ملین افغانی کرنسی ہڑپ لیے۔
طالبان نےہزارہ برادری کو عندیہ دیا کہ باقی 15 ملین افغانی کرنسی دو ماہ کے اندر ادا کریں ورنہ علاقے سے جبری بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
افغانستان انٹرنیشنل نیوزہزارہ برادری نےدعوی کیا کہ طالبان انکی زمین پر قابض ہوکر زبردستی ان سے پیسے لےرہے ہیں جبکہ انکے پاس ملکیت ثابت کرنے کے تمام دستاویزات موجود ہیں۔
ضلع گیزاب کےرہائشیوں نےطالبان کے دباؤ اور زبردستی پیسے ہڑپنے کو غیرمنصفانہ قرار دیا،آئےروز ہزارہ برادری پرطالبان کی جانب سے تشدد اور زیادتیوں کے واقعات عالمی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔
حال ہی میں 21 جولائی کو طالبان کے مسلح گروہ نےصوبہ ارزگان کے علاقے ششپر میں ایک شیعہ عالم کو مسجد میں چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا۔
طالبان کی جانب سے شیعہ عالم کا قتل افغان سرزمین پر پھیلی ہزارہ کمیونٹی کے خلاف نفرت اور تشدد کی واضح علامت ہے
طالبان نہ صرف ہزارہ کمیونٹی کے خلاف تشدد کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ اس کےخلاف آواز اٹھانے والوں کو بھی زدوکوب کرتے ہیں۔
عالمی برادری کو چاہیئےکہ طالبان کی اقلیتوں بالخصوص ہزارہ برادری کے خلاف ہونے والے مظالم پر سخت ایکشن لے۔