پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ فوج سے اچھے تعلقات نہ رکھنا بیوقوفی ہے اور امریکا کے ساتھ ہماری کوئی رنجش نہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیئے گئے اپنے تحریری انٹرویو میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اقرار کیا کہ فوج سے اچھے تعلقات نہ رکھنا بیوقوفی ہے اور ہمیں اپنے افواج اور سکیورٹی اہلکاروں پر فخر ہے۔
روئٹرز کی جانب سے بھیجے گئے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’ پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن اور نجی شعبے میں فوج کے اہم کردار کے پیش نظر ایسے تعلقات کو فروغ نہ دینا بیوقوفی ہو گی، ہمیں اپنے فوجیوں اور مسلح افواج پر فخر ہے ‘‘۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ان کی بطور وزیر اعظم برطرفی کے بعد سے ان کی جانب سے تنقید افراد پر کی گئی تھی نہ کہ ایک ادارے کے طور پر پوری فوج پر، اور فوجی قیادت کی غلط فہمیوں کو پورے ادارے کے خلاف نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم ایسے تمام مذاکرات کیلئے تیار ہیں جو بگڑتی ہوئی ملکی صورتحال کو بہتر کرسکیں لیکن مخلوط حکومت سے ایسے مذاکرات کا فائدہ نہیں اس لئے جو اصل قوت ہیں ان سے ہی بات کرنا زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم ، الیکشن میں ہماری اکثریت تسلیم کرنے تک حکومت یا فوج سے عدالت کے باہر کوئی تصفیہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فروری 2024 کے انتخابات ملکی تاریخ کے دھاندلی زدہ انتخابات تھے اور اگر آزادانہ اور شفاف انتخابات کرائے جائیں اور ہمارے خلاف بوگس کیس ختم کر دیئے جائیں تو فوج کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری امریکا کے خلاف کوئی رنجش نہیں۔