سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ دوججزکے جامع اختلافی نوٹ سےثابت ہوگیا8ججزکافیصلہ انتہائی متنازع ہے، کیاوہ اس آئین شکن فیصلےکی ساری عمروضاحتیں دیتے رہیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن)کےسینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹرعرفان صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مخصوص نشستوں کے فیصلے پرپیغام میں کہا کہ ججز سنجیدگی سے اپنے فیصلے پر نظرثانی فرماتے ہوئے آئین و قانون کی روشنی میں اس کے سقم دور کرکے تاریخ کے سامنے سرخرو ہو جائیں گے۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے لکھا کہ سرکردہ آئینی ماہرین کی رائے اور پاکستان بار کونسل کی حالیہ قرارداد کو پشاور ہائی کورٹ کے پانچ رُکنی بینچ کے متفقہ فیصلے سے ملا کر دیکھا جائے تو 12 جولائی کو آٹھ جج صاحبان کا فیصلہ آئین و قانون کی واضح شقوں سے متصادم ہونے کے باعث انتہائی متنازع ہے۔
دو معزز جج صاحبان کے جامع اختلافی نوٹ، سرکردہ آئینی ماہرین کی رائے اور پاکستان بار کونسل کی حالیہ قرارداد کو پشاور ہائی کورٹ کے پانچ رُکنی بینچ کے متفقہ فیصلے سے ملا کر دیکھا جائے تو 12 جولائی کو آٹھ جج صاحبان کا فیصلہ آئین و قانون کی واضح شقوں سے متصادم ہونے کے باعث انتہائی…
— Senator Irfan Siddiqui (@IrfanUHSiddiqui) August 4, 2024
لیگی رہنماء کا اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ دوججزکے جامع اختلافی نوٹ سےثابت ہوگیا8ججزکافیصلہ انتہائی متنازع ہے، یہ فیصلہ دینے والے جج صاحبان کوبالخصوص وہ جنہیں مستقبل میں چیف جسٹس کی باوقار مسند پر بیٹھنا ہے۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے ججز کے مستقبل کے بارے میں تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سوچنا ہو گا کہ کیا وہ اس آئین شکن فیصلے کا بھاری بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے ساری عمر وضاحتیں دیتے رہیں گے ۔