افغانستان میں صحت کےنظام کی سہولیات انتہائی ناقص المعیار اور کم ہیں جس کی وجہ سے جاری انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے
عالمی سطح پربارہا افغانستان میں ہونےوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہارکیا گیا لیکن افغان طالبان بدستور ڈھٹائی پر قائم ہیں۔
ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کےمطابق 2024 میں افغانستان میں خسرہ سےکم ازکم 170 اموات ہوئیں،گزشتہ سات مہینوں میں،افغانستان میں 35 ہزار سے زائد لوگ خسرہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن نےرپورٹ کیا کہ "افغانستان میں گزشتہ ایک دہائی میں 1 لاکھ سےزائد افرادہیپاٹائٹس کا شکارہو چکے ہیں۔
افغانستان میں ڈبلیو ایچ او کےنمائندے ایڈون سینیزاسلواڈورنےکہا کہ"افغان حکومت کوچاہیےکہ وہ ہسپتالوں میں جانچ،علاج اورویکسینیشن کو زیادہ سےزیادہ متعارف کرائے"۔
ڈبلیو ایچ او کےمطابق"افغانستان کےشہربامیان میں اسہال کی وباء سے 5 ہزار سے زائد افراد اورنومولود بچےشکار ہوئے"۔
جہاں ایک طرف افغانستان کا ہرادارہ تباہی کےدہانے پرکھڑا ہے،وہیں افغان طالبان خطےمیں انتہاپسندی کے فروغ میں مصروف عمل ہیں۔