گورنر پنجاب سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک ( پی ڈی ایم ) حکومت کا 18 ماہ کا دور پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کیلئے بھیانک خواب تھا، حکومت کا اتحادی ہونا پیپلز پارٹی کی مجبوری ہے، مسلم لیگ نواز سے پیپلز پارٹی کو چائے اور بسکٹ کے سوا کچھ نہیں ملا، پیپلزپارٹی نے ملک کیلئے قربانی دی اور ن لیگ کی حکومت کا حصہ بنی۔
صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ دو بار تحریری معاہدہ ہوچکا ہے، ن لیگ نے معاہدے پرعملدرآمد نہیں کیا، قوم مہنگائی کے بوجھ میں پس رہی ہے، آئی پی پیز قوم پر ظلم ہے، حکومتی لوگوں کی 42 کمپنیاں آئی پی پیز میں ہیں سب کا آڈٹ ہونا چاہیے، حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے اور یہ اپنے ہی جاری کردہ نرخوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہیں۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ن لیگ وزارتیں دینا چاہتی ہے لیکن پیپلز پارٹی وزارتیں لینے کے حق میں نہیں۔
سردار سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ پر پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان نورا کشتی نہیں ہو رہی، 8 فروری کے انتخابات کے بعد کوئی جماعت تنہا حکومت نہیں بنا سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے حق میں نہیں تھا،بنوں میں جو ہوا اس سے ایسا لگا جیسے دوبارہ 9 مئی کی پلاننگ کی گئی ہے، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جو زخمی دکھایا گیا وہ کرغستان میں زخمی ہوا، پی ٹی آئی دور میں تبادلے رشوت لے کر کئےجاتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس میں کمرشل سرگرمیوں کے حق میں نہیں، گورنر ہاؤس ہمارا تاریخی ورثہ ہے، گورنرہاؤس کی سولر پر منتقلی کا منصوبہ بنایا ہے، سولر سسٹم کے لیے کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے، روزانہ 3 بجے کے بعد گورنر ہاؤس ہر خاص و عام کے لئے کھول دیا جاتا ہے۔