پی ٹی آئی پر پابندی اور 3 رہنماؤں پر آرٹیکل 6 کے نفاذ کا معاملہ وفاقی کابینہ میں زیر غور نہ لایا جا سکا۔ وفاقی حکومت نے اتحادیوں خصوصاً پیپلز پارٹی سے مشاورت کے لیے معاملہ مؤخر کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ کابینہ نے ایس ای سی پی ایکٹ 1997 کے تحت خصوصی عدالتوں کے قیام کی اجازت دے دی ۔ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان ایم او یو پر دستخط کی منظوری دے دی گئی ۔
ذرائع کےمطابق نجکاری کمیشن بورڈ کے اراکین کی تعداد میں اضافے اور چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی ۔ وفاق کی مالی سال 2021،22 اور 2022،23 کیلئے پالیسیوں پر عملدرآمد کی رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی ۔
وفاقی کابینہ نے 126 ممالک کے سرمایہ کاروں ، کاروباری افراد اور باشندوں کے لئے ویزا فری انٹری کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے وزارت داخلہ کی سمری پر دوست ممالک کے سرمایہ کاروں اور شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری کی منظوری دی۔
بعدازاں وزیراعظم شہبازشریف نے کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ کرنے والوں نے ملک کی بنیادیں ہلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اس ٹولے نے پارلیمنٹ پر بھی حملہ کیا تھا، یہ ٹولہ پر امن شہریوں اور پاک فوج کے خلاف ہے، یہ ٹولا مختلف ہتھکنڈوں سے نئی وارداتیں کررہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین میں انسانی سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں، 40 ہزار فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے، شہید ہونے والوں میں ہزاروں بچے بھی شامل ہیں، فلسطین میں ڈھائے جانے والےمظالم کی مثال نہیں ملتی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی عدالت نے بھی فلسطین میں مظالم کو بدترین قرار دیا، اسرائیلی حکومت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کا اثر نہیں ہورہا، ایس سی او کانفرنس میں معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھایا، عالمی اداروں نے اسرائیلی بربریت کے خلاف قراردادیں منظور کیں۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے بعض سفارتخانوں پر حملے ہوئے، جرمنی اور دیگر جگہوں پر واقعات ریکارڈ پر آئے، سفارتخانوں کی حفاظت یقینی بنانا ہمارا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی کاوشوں سے ویزا رجیم میں مثبت تبدیلی لے کر آئے، 126ممالک سے ویزا فیس نہیں لی جاتی، پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ایز آف بزنس کے تحت مراعات دینی چاہئیں، ویزا پالیسی کے حوالے سے کابینہ میں منظوری دے گی، ویزا پالیسی میں نرمی کے فیصلے سے پاکستان پرکشش مقام بن گیا، باہر سے آنے والوں کے لیے 24 گھنٹے کے اندر ویزے کی سہولت فراہم کی جائے گی، اقدام سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا، ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی بڑھی، بڑی تعداد میں ہمارے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پاکستان میں منظم سازش کے تحت دہشت گردی ہورہی ہے، ملک میں غریب آدمی مہنگائی سے پریشان ہے۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ کیا ہے، ملک کی قسمت بدلنے کے لیے اقدامات اٹھارہے ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر کوششیں کررہے ہیں، ملک میں دہشت گردی کی لہر افسوسناک ہے، دہشت گردی میں ہمسائے ممالک کا کردار ہے، ہم نے ان کے لوگوں کو 40 سال تک مہمان رکھا، مہمان نوازی کا یہ بدلہ دیاکہ ٹی ٹی پی ہم پر حملے کررہی ہے، ہم اپنے شہریوں کو دہشت گردوں سے بچانے کے لیے تیار ہیں، کسی صورت مادر وطن کے خلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ معاملات امن و مذاکرات سے طے ہوجائیں، خطے میں امن ہوگا تو ترقی اور خوشحالی آئے گی۔