حکومت ہند کی وزارت داخلہ نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سرکاری ملازمین پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کی انتہا پسند آر ایس ایس کو کھلی چھوٹ مل گئی، مودی نے اپنے انتہا پسند نظریے ایک بار پھر سرکاری اداروں پر مسلط کر دیے۔ بھارت کا ہر ادارہ مودی سرکار کے مذموم سیاسی مقاصد کا نشانہ بن رہا ہے۔
بی جے پی کے پہلے اقتدار سے ہی مودی نے سرکاری اداروں اور افسران پر اپنا رعب جمانا شروع کر دیا تھا تاہم اب 1966 میں بھارتی حکومت کی جانب سے حکومتی افسران پر آر ایس ایس کی حمایت پر عائد پابندی بھی ختم کر دی گئی۔ آر ایس ایس کی حمایت پر پابندی کا مقصد یہ تھا کہ وہ مسلمانوں کے تہوار پر پابندی لگوا کر ان کے جذبات مجروح کر رہے تھے۔
مودی کے سائے تلے آر ایس ایس کو حکومتی افسران کی سرعام حمایت ان کو سیاسی اور مذہبی امور میں شدت پسندی کرنے کی اجازت دیتی ہے، آر ایس ایس پر عائد کردہ پابندیاں ہٹانے کے نتیجے میں بھارت کے مسلمانوں کو اب مزید مذہبی امتیاز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مودی آر ایس ایس کی انتہا پسند پالیسیوں کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے جو مسلمانوں اور اقلیتوں پر تو ظلم و ستم کا باعث تھا ہی مگر اب حکومتی معاملات اور افسران پر بھی حاوی ہو رہا ہے۔
وزارت داخلہ کے اس حکم پرآر ایس ایس و بی جے پی نے خیرمقدم کیا ہے جبکہ کانگریس نے اس پرشدید تنقید کرتے ہوئے سخت سوالات اٹھائے ہیں۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک بات ہے کہ بی جے پی اپنے مفاداتی نظریات کو فروغ دے رہی ہے۔ خیال رہے کہ انتہا پسند مودی اپنے نام نہاد اکھنڈ بھارت کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ظلم و بربریت کی ہر حد پار کر چکا ہے۔