10 جولائی 2024 کو اتر پردیش کے ضلع شراواستی میں 15 سالہ دلت نابالغ لڑکے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نام نہاد اونچی ذات کے تین نوجوانوں نے دلت لڑکے کو بری طرح مارا پیٹا اور پھر زبردستی پیشاب پلایا،15 سالہ دلت لڑکا ٹیکنیشن کا کام کرتا ہےاورتقریبات میں ساؤنڈ سسٹم لگاتا ہے۔
دلت لڑکے کا اونچی ذات کے لوگوں سے اپنے کام کی اجرت مانگنا مہنگا پڑگیا،دلت لڑکے پرتشدد کرنے والوں میں کشن تیواری،دلیپ مشرا اورستیام تیواری شامل ہیں۔
مجرم نوجوانوں میں سے ہی ایک نے دلت لڑکے پر تشدد کی وڈیو بنائی،دلت لڑکے نے انتہاپسند نوجوانوں کیخلاف ایف آئی آردرج کروائی جس کے بعد تینوں کو گرفتار کرلیا گیا
گرفتاری کے بعد بھی اونچی ذات کے نوجوانوں کیخلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی عدالت میں پیش کیا گیا،مودی کے ہندوستان میں تمام اقلیتی برادریاں سنگین خطرات سے دوچار ہیں
سرکاری ریکارڈ کے مطابق دلتوں کے خلاف سب سے زیادہ مظالم اتر پردیش میں درج کروائے گئے جن کی تعداد 15,368 ہے
راجستھان میں 8952، مدھیہ پردیش میں 7733، بہار میں 6509، اڈیشہ میں 2902، مہاراشٹر میں 2743، آندھرا پردیش میں 2315، اورکرناٹک میں 1977 دلتوں کیخلاف پرتشددواقعات رپورٹ ہوئے
نیشنل کرائم رپورٹ کےمطابق 2022 میں دلتوں کیخلاف 57 ہزار پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے،گزشتہ 7 برسوں میں محض گجرات میں دلتوں کیخلاف 9178 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
مودی کے تیسری بار اقتدار حاصل کرتے ہی بھارت میں انتہاپسندی پہلے سے بھی زیادہ بڑھ چکی ہے،انتہاپسند ہندوؤں نے مودی کی پالیسیوں پر چلتے ہوئے کھلم کھلا اقلیتوں پر ظلم و جبر کا آغاز کردیا ہے