مودی کے اقتدارمیں آنے کےبعد سےحکومت اوربالخصوص بھارتی فوج کی جانب سے اپنےشہریوں پرظلم و زیادتیاں ڈھانے میں اضافہ ہوا ہے۔
مودی کےزیرکنٹرول بھارتی فوج آئےروزنام نہاد آپریشنز کےنام پراپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے،مقبوضہ کشمیرسے لےکرناگالینڈ تک بھارتی فوج کی بربریت نت نئی مثالیں قائم کر رہی ہے۔
4 دسمبر 2021 کوناگالینڈ کےضلع مون میں 30 بھارتی فوجیوں نےبلا اشتعال فائرنگ کرکے 13 نہتےشہریوں کو موت کےگھاٹ اتار دیا۔
بھارتی پولیس نے تمام بھارتی فوجیوں کےخلاف ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود مقدمہ درج کرنے سے انکارکردیا تھا۔
حال ہی میں 15 جولائی کو سپریم کورٹ نےمرکزی حکومت اوروزارت دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئےناگالینڈ حکومت کی طرف سے داخل کی گئی عرضی پر نوٹس جاری کیا
ناگالینڈ حکومت کی جانب سے اس عرضی میں فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری سے انکار کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ناگالینڈ کی مظلوم عوام آج بھی انصاف کی امید میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی منتظر ہیں جس کی اگلی سماعت ستمبر میں ہوگی
بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر اور ناگالینڈ جیسے علاقے میں بربریت پر ان سے سوال پوچھنے والا کوئی نہیں
مودی سرکار نے اپنے مظلوم عوام کی داد رسی نہیں کی بلکہ انھیں بے یارو مددگار چھوڑ دیا ۔
مودی سرکار کو محض ہندتوا کا راگ الاپنے کے بجائے اس سنگین مسلئے پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے
13 افراد کےخاندان کو بھارتی پولیس کی جانب سے ایف آئی آرکاٹنے اورمقدمہ چلانے کےلئےایک سال کا انتظارکرنا پڑامگراس پرعمل درآمد 3 سال بعد بھی نہ ہو سکا۔
جولائی 2022 میں بھارتی فوجیوں کی بیویوں کی جانب سے دائردرخواستوں پر ان کیخلاف کارروائی کو روک دیا گیا تھا،بھارتی فوجیوں کی بیویوں نےسپریم کورٹ میں ایف آئی آرکو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
فروری 2023 میں مرکزی حکومت کی جانب سےبھارتی اہلکاروں کی تحقیقات کئے بغیر ملزم فوجیوں پرمقدمہ چلانے کی منظوری دینےسے انکار کر دیا گیا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی فوجیوں نے واقعے کے حقائق چھپاتے ہوئے ہلاک شہریوں پر ہی الزام دھر دیا کہ وہ اسلحہ سے لیس تھے۔