سکھوں سے بھارتی شہریوں کی دشمنی عالمی سطح پر بے نقاب ہوگئی۔
بھارتی سرکار اور عوام نے سکھوں کو ہمیشہ اپنے عتاب اور انتہاپسندی کا نشانہ بنایا اور اس سب کے دوران لاکھوں سکھ ہلاک اور بے گھر ہوئے۔
سکھوں کیخلاف ہندو شہریوں کی نفرت اور دشمنی بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی عیاں ہونے لگی ہے،حال ہی میں امریکہ میں مقیم بھارتی شہری بھوشن اتھلے کے سکھوں کیخلاف نفرت انگیز بیان بازی کرنے پر فرد جرم عائد ہوا۔
ستمبر 2022 میں بھوشن اتھلے کیخلاف شکایت درج کروائی گئی تھی جس کے مطابق بھوشن اتھلے نے سکھوں کیلئے کام کرنے والی این جی او میں کال کی اور انہیں جان سے مار دینے کی دھمکی دی۔
بھوشن اتھلے نے 7 وائس میسج بھی ریکارڈ کروائے جس میں تمام سکھ ملازمین کو ریزر سے زخمی اور قتل کرنے کی دھمکی دی۔
بھوشن اتھلے نے وائس میسجز میں سکھوں کے متعلق انتہائی پرتشدد اور فحاش باتیں کیں۔
مارچ میں بھوشن اتھلے کی جانب سے دو مزید وائس میسجز موصول ہوئے جن میں سکھوں کے علاوہ مسلمانوں کیخلاف بھی نفرت انگیز بیانات ریکارڈ میں آئے
بھوشن اتھلے نے اپنے میسج میں کہا کہ مجھے پاکستان اور مسلمانوں سے نفرت ہے اور مجھے سمجھ نہیں آتا کہ میں انکے پورے خاندان کو کیسے ختم کروں
بھوشن اتھلے کیخلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اسے سکھوں کیخلاف نفرت پھیلانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا
بھوشن اتھلے کو ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دینے اور دیگر مذہبی کمیونٹیز کو ہراساں کرنے کے جرم میں 15 سال کی قید اور ڈھائی لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی جاسکتی ہے
مودی سرکار کی جانب سے بھی سکھوں کیخلاف انتہاپسند مہم چلائی جارہی ہے جس کے نتیجے میں ہردیپ سنگھ نجر اور گرپتونت سنگھ پنوں جیسے سکھ رہنماؤں پر قاتلانہ حملے کروائے گئے
مودی کی لگائی گئی آگ کے نتیجے میں پوری دنیا میں سکھ کمیونٹی اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہے
عالمی سطح پر مودی کی دہشتگردانہ کارروائیوں پر تحقیقات بھی جاری ہیں جس کے نتیجے میں امریکہ اور کینیڈا میں بھارتی حکام اور را کے ایجنٹس گرفتار کیے جارہے ہیں
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر مودی اپنی انتہاپسندی سے کب تک معصوم اقلیتوں کو نیست و نابود کرنے کی مہم جاری رکھے گا اور عالمی برادری کیا مودی سے جواب طلب نہیں کرے گی؟