افغانستان میں خواتین کی آزادی اور ان کے حقوق خواب بن کر رہ گئے۔
انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب افغان طالبان نے خواتین پر بے جا پابندیاں عائد کر دی، افغانستان میں خواتین کے حوالے سے ہونے والی ناانصافیوں پر اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اقوام متحدہ کے مشن برائے افغانستان نے افغان خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں بنیادی طور پر 15 اگست 2021 سے 31 مارچ 2024 تک افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال اور حکومتی طرزِ عمل کو نمایاں کیا گیا۔
رپورٹ میں افغان خواتین پر عائد پابندیوں پر نہایت تشویش کا اظہار کیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان منسٹری اۤف ورچو اینڈ وائس کی جانب سے نافذ کردہ کچھ طریقے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث بنے ہیں۔
پندرہ اگست 2021 اور 31 مارچ 2024 کے عرصے میں اقوام متحدہ کے مشن برائے افغانستان نے انسانی حقوق کی پامالیوں کے کم از کم 1033 واقعات درج کیے جن میں خواتین کے خلاف 205 اور مردوں کے خلاف 828 درج کیے گئے۔
رپورٹ میں افغانستان کی رکنیت اور انسانی حقوق کی تکمیل کے وعدوں اور یقین دہانی کا بھی ذکر کیا گیا، اقوام متحدہ کے مشن برائے افغانستان کی رپورٹ میں طالبان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ سے کئے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔
افغانستان میں خواتین کو نہ صرف بے جا پابندیوں کا سامنا ہے بلکہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک بھی رکھا جاتا ہے، اس سے قبل بھی افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سہ ماہی رپورٹ میں افغانستان میں خواتین کے حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں پر تنقید کی گئی تھی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اقوام متحدہ کے دباؤ میں آکر طالبان حکومت خواتین پر عائد کردہ پابندیاں ہٹائے گی یا یوں ہی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گی؟