مودی سرکار کےدس سالہ دورِحکومت میں بھارت میں رہنےوالی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو متعدد مظالم کا سامنا رہا ہے
انتہاپسند مودی اپنےنام نہاد اکھنڈ بھارت کےنظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ظلم و بربریت کی ہر حد پار کر چکا ہے
بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ہندوؤں کے مظالم کی ایک طویل داستان ہے جو اب مسلمان بچوں تک منتقل ہو چکی ہے
اس حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ میں مسلمان خاندانوں نے تحفظات کا اظہار کیا
مسلمان بچوں کو ہندوبچوں کے طعنے''مسجد تو تم لوگوں کی ٹوٹ گئی اب ہمارا راج چلے گا'' سننے پڑتے ہیں
رام مندر کی تعمیر کے بعد اب آپ کو یہاں سے چلے جانا چاہئے اور آپ کے پاس یہاں رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے، بھارتی مسلمان بچہ
بھارتی مسلم خاتون کا کہنا ہے کہ سکول میں ٹیچر ہمارے بچوں سے ''جے شری رام'' کے نعرے لگواتے ہیں،ہمارے پورےعلاقےمیں 10 فیصد سے بھی کم مسلمان خاندان آباد ہیں جنہیں شدیدامتیازی سلوک سامنا کرنا پڑھتا ہے،
اونچی ذات کے ہندو مسلمانوں کو نیچ سمجھتے ہیں، انہیں اپنے گھروں میں گھسنے نہیں دیتے جبکہ نچلی ذات کے ہندو ہمارے ساتھ مذہبی تہوار تک مناتے ہیں،
ہمارے علاقے میں مندر، گردوارہ اور گرجاہ گھر تو ہیں مگر مسجد نہیں ہے، ہمیں عید منانے کیلئے اجازت مانگنا پڑتی ہے۔
ایک مسلم بچے کی والدہ کا کہنا ہےکہ بچوں کو ویڈیو گیمزمیں سننا پڑتا ہے کہ دشمن پاکستانی ہیں اور بھارتی مسلمان بھارت چھوڑ کر چلے جائیں
ہمیں تو مسلمان ہونے کی وجہ سے کوئی کرایے پر مکان تک نہیں دیتا کیونکہ ہندو سمجھتے ہیں کہ یہاں مسلمانوں کی تعداد بڑھ چکی ہے۔
ہمیں اس بات کی تشویش ہےکہ اگر مسلمانوں پر ظلم و ستم ایسے ہی جاری رہا تو بھارت مسلمانوں کے لیے مزید غیر محفوظ ہو جائے گا۔
بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان اس قدر غیرمحفوظ ہو چکےہیں کہ اب انہیں اپنےبچوں کا مستقبل بھی تاریک نظر آتا ہے،انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس حوالےسےاپنا کردار ادا کرنا چائیے