پاکستان سے فضائی سفر کرنے والے حکومت کے لگائے گئے ٹیکسز ادا کیے بغیر اندرون و بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے۔
یکم جولائی 2024 کے بعد پاکستان یا بیرون ممالک سے فضائی ٹکٹ بک کرنے والے صارفین کو بھی سفر کرنے سے قبل اضافی ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
ایئر لائنز ٹکٹ کی بکنگ کے وقت نئے ٹیکس ریٹ کے مطابق مسافروں سے پیسے وصول کریں گی۔ اضافی ٹیکس کے بغیر ٹکٹ خریدنے والے مسافروں کو سفر سے قبل ایئر پورٹ پر ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
پاکستان میں ایک شہر سے دوسرے شہر ہوائی جہاز کے اکانومی کلاس میں سفر کرنے والے مسافر اب 5 ہزار کے بجائے 12 ہزار 500 روپے ٹیکس ادا کرکے ہوائی سفر کر رہے ہیں۔ اس فیصلے کا اطلاق یکم جولائی سے کر دیا گیا ہے۔ پاکستان سے باہر سفر کرنے والے مسافر اپنے اپنے ریجن کے حساب سے ٹیکس ادا کر کے ٹکٹ خرید رہے ہیں۔
پاکستان سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر خلیجی ممالک کے لیے فرسٹ کلاس اور بزنس کیٹیگری کے مسافر اب 75 ہزار روپے کے بجائے ایک لاکھ پانچ ہزار روپے ٹیکس ادا کریں گے۔
اسی طرح امریکہ اور کینیڈا کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کو تین لاکھ 50 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس سے قبل مسافروں کو اڑھائی لاکھ روپے ادا کرنا ہوتے تھے۔
یورپ کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کو دو لاکھ 10 ہزار روپے ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ اس سے قبل ان مسافروں کو ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا۔ چین، انڈونیشیا، ملائیشیا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا سفر کرنے والے اب ڈیڑھ لاکھ روپے کے بجائے دو لاکھ 10 ہزار روپے ٹیکس ادا کرکے ٹکٹ خریدیں گے۔
فضائی سفر کی سہولت فراہم کرنے والے ٹریول ایجنٹ اس فیصلے کو ملک کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔ان کے مطابق اس سے پاکستان ایک ریجنل ہب بن کر رہ جائے گا۔ پاکستان سے باہر سفر کرنے والے مسافر پاکستان سے قریبی ممالک کی ڈائریکٹ فلائیٹ بک کرائیں گے، جس کا کرایہ اور ٹیکس کم ہو گا۔ اپنی اگلی منزل کا ٹکٹ دیگر ممالک سے بک کرائیں گے اور سستا ٹکٹ خرید کر سفر کریں گے۔ یوں مقامی سطح پر ہوائی جہاز کا ٹکٹ فروخت کرنے والوں کا کاروبار مزید سکڑ جائے گا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے سال 2024 -25 کا بجٹ گزشتہ ماہ منظور کر لیا تھا۔ نئے بجٹ میں جہاں مختلف شعبوں پر ٹیکس بڑھایا گیا ہے وہیں پاکستان سے فضائی سفر کرنے والوں پر بھی ٹیکس کا مزید بوچھ ڈالا گیا ہے۔