مودی کے اڈانی نامی بینک کی کرپشن کی داستان ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی۔
جنوری 2023 میں امریکی ریسرچ سینٹر ہنڈن برگ نے اڈانی اور مودی کے گٹھ جوڑ کی چشم کشا رپورٹ شواہد کے ساتھ پیش کی تھی، ہنڈن برگ رپورٹ کےبعد 40 دیگربین الاقوامی جریدوں نےبھی آزادانہ تحقیقات رپورٹس شائع کیں جن میں اڈانی کیخلاف کرپشن الزامات کی ثبوتوں کیساتھ تائید کی گئی
فوربز، بلومبرگ، فنانشل ٹائمز، گارڈین، دی وائر،اے بی سی،رائیٹرز اور منٹ جیسی بین الاقوامی نیوز ایجنسیز نےاڈانی کیخلاف بے شمار ثبوت پیش کیے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیسےاڈانی گروپ بھارت کےنجی اور سرکاری اداروں کو استعمال کرکےاربوں ڈالرز کی کرپشن کرتا ہے
گوتم اڈانی اورونود اڈانی دنیا بھر میں بے شمار آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں جن کے ذریعےاربوں روپےکی کرپشن کی جاتی ہے،اڈانی کی کرپشن پر پردہ ڈالنے میں مودی سرکار بھرپورکردار ادا کرتی ہےجس کے بدلے میں اسے اڈانی کی جانب سے اربوں کے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں
اڈانی کو مودی کی پشت پناہی حاصل ہونے کا واضح ثبوت بھی منظر عام پر آچکا ہے،ہنڈن برگ رپورٹ کےبعد جہاں اڈانی کیخلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے تھی وہیں اسکے برعکس ہنڈن برگ ریسرچ سینٹر کو ہی نوٹس جاری کردیا گیا ہے
27 جون 2024 کو سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا کی جانب سے ہنڈن برگ ریسرچ سینٹر کو قانونی نوٹس جاری کیا گیا
نوٹس میں ہنڈن برگ کے تمام دعووں اور ثبوتوں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے قانونی کاروائی کی واضح دھمکی دی گئی
بھارتی سیکیورٹیزریگولیٹر ایک خفیہ آف شور شیل ایمپائرکو نظر انداز کرکے آزادانہ صحافت کرنے والوں کیخلاف ہی کاروائی میں مصروف ہوگئے ہیں
اڈانی کی آف شور کمپنیاں عوامی اداروں کے ذریعے اربوں ڈالرز کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں جس کے بے شمار ثبوت بھی موجود ہیں لیکن بھارتی حکام اپنی آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہیں
ماضی میں بھی مودی سرکار نے 4 صحافیوں کو اڈانی کیخلاف بولنےپرغیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا تھا،مودی سرکار کی جانب سےلوک سبھا کے ان ممبران کو بھی برخاست کردیا گیا جنہوں نے اڈانی کیخلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا۔
ایس ای بی آئی کی جانب سےبھی اڈانی کی کرپشن پرمکمل پردہ داری کی گئی ،2022 میں گوتم اڈانی اور ایس ای بی آئی کے چیئرمین کے درمیان اہم ملاقات ہوئی
2022 میں ہی ونود اڈانی کی 10 بلین ڈالرکی آف شورٹرانزیکشن کو چھپانے میں ایس ایس ای بی آئی نے بھرپور کردار ادا کیا۔
ایس ای بی آئی کے نوٹس کےجواب میں ہنڈن برگ ریسرچ سینٹر کی جانب سے شدید مذمتی بیان سامنے آیا ہے،ہنڈن برگ نے سوال اٹھایا کہ ایس ای بی آئی کی جانب سے آخر ڈیرھ سال گزر جانے کے بعد ہی کیوں نوٹس جاری کیا گیا
ہنڈن برگ نےدعویٰ کیا کہ ایس ای بی آئی ڈیرھ سال سےہماری رپورٹ کوجھوٹا ثابت کرنےکی کوشش کررہا تھا لیکن ناکام ہونے کےبعد اب بھونڈے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔
ایس ای بی آئی کےنوٹس میں ہنڈن برگ رپورٹ میں لفظ سکینڈل کے استعمال پر اعتراض کیا گیا اور الزام لگایا گیا کہ ہنڈن برگ کو بھارت میں اڈانی کے دشمنوں کی جانب سے فنڈنگ فراہم کی جارہی ہے
ہنڈن برگ نے ایس ای بی آئی کے الزام کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ہم ایک امریکی فرم ہیں اور ہمیں بھارت میں کسی قسم کی کوئی سرمایہ کاری حاصل نہیں ہے
بھارت کے کوٹک بینک نے ہنڈن برگ کی تحقیات میں کئی طریقوں سے مدد فراہم کی ،ایس ای بی آئی نے اپنی ذمہ داری کو نظر انداز کرتے ہوئے کرپٹ افراد کیخلاف قانونی کاروائی کرنے کے بجائے انہی کو تحفظ فراہم کرنا شروع کردیا ہے
اس بات سے ثابت ہوچکا ہےکہ کیسے مودی سرکار کرپشن میں سر سے پاؤں تک ملوث ہے اور بھارتی اداروں کو بھی اپنے مذموم مقاصد کیلئے ہرکارے کے طور پر استعمال کررہی ہے