طالبان کے افغانستان پر قابض ہونے کے بعد افغان خواتین پر ظلم و ستم بڑھ گیا ہے جس کے باعث خواتین شدید ذہنی اور جسمانی اذیت کا شکار ہیں
طالبان نےخواتین کو تعلیمی سرگرمیوں سےروکنے کےعلاوہ ان کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا ہے،اقتدارپرقابض ہونے کے بعدطالبان نے افغان خواتین کو جیلوں میں بند کردیا جبکہ ان پرکوئی جرم تک ثابت نہ ہوا
حال ہی میں طالبان کی جانب سے افغانستان کے جیلوں میں قید ایک خاتون پر اجتماعی زیادتی کی ویڈیو منظر عام پر آئی
دی گارڈین کےمطابق طالبان کے اقتدار میں افغان خواتین پر متعدد جنسی تشدد واقعات کے ساتھ خواتین کو خاموش کرنے کے لیے فوٹیج جاری کرنے کی دھمکی دی گئی،افغان خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد ویڈیو انہیں دھمکی کے طور پر بھیجی گئی کہ اگر اس نے طالبان حکومت کے خلاف بات جاری رکھی تو اسے وسیع پیمانے پرشیئر کیا جائے گا
اقوام متحدہ نےبھی طالبان کی جیلوں میں قید خواتین کےساتھ ناروا اور بہیمانہ سلوک کےخلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا،رپورٹ کےمطابق افغان خاتون کو طالبان کے خلاف عوامی احتجاج میں حصہ لینے پرگرفتار کیا گیا تھا اور طالبان کی جیل میں دوران حراست زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
افغانستان کے تین صوبوں میں 90 قیدی خواتین میں سے 16 افغان طالبان کی جانب سے زیادتی کے واقعات کے بعد حاملہ ہوئی، امریکی محکمہ خارجہ
رپورٹ کے مطابق افغان جیلوں میں قید خواتین کو تشدد، بجلی کے جھٹکوں، جان سے مارنے کی دھمکیوں، جنسی طور پر ہراساں کرنے اور جبری شادی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس سےقبل بھی خواتین کو حجاب قوانین کی خلاف ورزی پرحراست میں لیے جانے کے بعد جنسی زیادتی کر کہ مارا پیٹا گیا،گزشتہ سال طالبان کی جانب سے حراست میں لینے کے چند ہفتوں بعد ایک خاتون کی لاش نہر سے ملی جس کو موت سے قبل تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
افغانستان پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نےرپورٹ کیا کہ"خواتین کو حراست میں جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے"
افغان خواتین کا کہنا ہے کہ طالبان کی جیلوں میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد معمول کا حصہ ہے،اقتدار پر مسلط ہونے کے بعد طالبان نے خواتین کو عوامی زندگی کے ہر پہلو سے خارج کر دیا،
طالبان نے خواتین پر سخت قوانین لگانے کے علاوہ سرعام کوڑے مارنے اور سنگسار کرنے کا بھی اعلان کیا،طالبان کے خلاف آواز اٹھانے پر سینکڑوں خواتین کو گرفتار کرنے کے بعد تشدد، زیادتی کا نشانہ بنا کر مارا پیٹا گیا
سال 2022 میں بھی متعدد افغان خواتین کو ایک منظم تحریک کی کوشش کے بعد 41 دن تک قید میں رکھا گیا اور ظلم و ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا
اپنی حفاظت کو لاحق خطرات کے باوجود افغانی خواتین آج بھی طالبان کے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں
عالمی قوتوں کو چاہیے کہ طالبان کی ظلم و زیادتی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت ایکشن لے۔