ہندوتوا نظریہ بھارت میں چند حلقوں تک محدود سمجھا جاتا تھا لیکن حقیقت میں آج یہ بھارتی سیاست کا محور بن چکا ہے
بھارتی کی سیاست میں انتہا پسند ہندوؤں نے جامع حکمت عملی کے تحت بھارت کی سیکولرشناخت کو عملی طور پر ختم کر دیا
بھارتی انتہاپسندوں کی یلغار نےہرجائز اورنا جائز ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے مودی کے بھارتی حکومت پر قبضےکو سازگار بنایا۔
حال ہی میں بی جےپی کی جانب سے بھارتی پارلیمان کو ہندو راشٹرامیں تبدیل کرنےکی منصوبہ سازی کی گئی۔
بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ لودھ نے لوک سبھا میں بھارت سے ہندو راشٹر کے لیے 50 کٹر ہندو ذہنیت کے ایم پیز منتخب کرنے پر زور دیا
بی جےپی ایم ایل اےکا کہنا ہےکہ 50 کٹر ہندو ایم پیز کومنتخب کرنا ضروری ہے جو کہ پارلیمان میں بلا خوف وخطر ہندو راشٹراکامطالبہ کریں،ہمیں ایسے کٹر ہندوذہنیت کےایم پیز کی ضرورت ہےبھارت کو ہندوتوا ریاست میں تبدیل کرنے کیلئے ہرقربانی دینے کیلئے تیار ہوں۔
بی جے پی لیڈر نےمطالبہ کیا کہ مذہب کی تبدیلی کا الزام لگانےوالی اقلیتوں کیلئے سرکاری سکیموں کوفوری طورپرختم کیا جائے،یہ ملک ہندوؤں کادیس ہےاور ہمیشہ ہندوؤں کا ہی رہےگا،ہمیں سیکولرازم کا بھاشن نہ دیا جائے۔
بی جے پی نے مسلمانوں کو پر ہرطرح کی مذہبی پابندیاں عائد کررکھی ہیں حتیٰ کہ عیدالاضحی پرقربانی بھی نہیں کرنےدی گئی، ہم نےاب ایسا بندوبست کردیاکہ کسی بھی مسلمان کو اب گائے ذبح کرنے سے قبل 100 بار سوچنا ہوگا،اب وقت آگیاکہ ہندو سوچ رکھنےوالےنوجوانوں کو اعلیٰ عہدوں پرفائز کیا جائے تاکہ وہ ہندوراشٹراکے قیام میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔
مودی سرکار کےتیسرےباراقتدار میں آنے،کسی بھی مسلمان کےوزیرنہ بنائےجانے اور اب ہندوؤں کی جانب سےہندور اشٹراکے قیام کی دھمکیاں اس بات کی متقاضی ہیں کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے تحفظ کیلئےعملی اقدامات اٹھائیں۔