وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عزمِ استحکام کے تحت کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کی سرحد پار پناہ گاہوں کو نشانہ بنائیں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے اپنے حالیہ انٹریو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں دہشتگرد کارروائیوں میں تیزی آئی ہے، سیاسی ماحول ایسا بن گیا ہے کہ جماعتیں اسپیس نہیں دینا چاہتیں ، سیاسی جماعتوں کیلئے ان کے مفادات زیادہ اہم ہیں، آپریشن عزم استحکام پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کریں گے، معاملے کو اسمبلی میں لائیں گے اور سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دیں گے۔
وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آپریشن کے فیصلے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے، کوئی مشترکہ گراؤنڈ ہو تو بات ہوسکتی ہے ، کالعدم ٹی ٹی پی سے کیا بات کرنی ہے؟۔
میرے خیال میں سابق آپریشن ناکام نہیں تھے
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں چار پانچ ہزار طالبان کو یہاں لا کر بسایا، کیا پی ٹی آئی حکومت کی ان سے بات چیت پر توقعات پوری ہوئیں؟ ، اگر ان کا تجربہ کامیاب ہے تو بتائیں ، ہم بھی انکی تقلید کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں سابق آپریشن ناکام نہیں تھے، ناکامی یہ ہوسکتی ہے کہ اسوقت بھی اور آج بھی افواج سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے، سویلین حکومتوں نے جو کردار ادا کرنا تھا ان میں حکومتوں کو ناکامی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کو آپریشن عزم استحکام پراعتماد میں لیا جائے، کابینہ نے آپریشن کی توثیق کردی ہے تاہم، پارلیمنٹ یا کسی بھی فورم پر بات کی جاسکتی ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کسی موقع پر آپریشن کو مسترد نہیں کیا۔
معاشی مشکلات کی وجہ سے ہی یہ آپریشن کر رہے ہیں
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے ہی یہ آپریشن کر رہے ہیں، دہشتگردی کے خاتمے تک معاشی مشکلات دور نہیں کی جاسکتیں، دہشتگردی ختم نہیں ہوگی تو بیرونی سرمایہ کاری کیسے آئے گی؟ ضرورت ہوئی تو آپریشن کے تحت سرحد پار بھی کارروائیاں ہوسکتی ہیں، پاکستان کی سالمیت سے بڑھ کر کوئی بھی چیز نہیں ہوسکتی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان سے آپریٹ کر رہی ہے لیکن انکے سیل پاکستان میں بھی ہیں، افغان سر زمین سے ہم پر حملےہونا بھی تو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، دہشتگرد افغان حکومت کی پناہ میں وہاں بیٹھے ہوئے ہیں، اگرایک فریق تمام اصول توڑ رہا ہے تو کیا ہم ان کے آگے ہاتھ جوڑیں؟۔
کابل میں شکست کے بعد امریکا ہمیں چھوڑ کر چلا گیا
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام ہمارا اندرونی معاملہ ہے ، قیام امن کا فائدہ ہمیں ہی ہوگا، پاکستان میں سیکیورٹی سے متعلق چین کے تحفظات درست ہیں، چین چاہتا ہے کہ معاشی طور پر خود مختار ہوسکے، اگر سیکیورٹی فراہم کرسکیں تو پاکستان چین کی پہلی ترجیح ہوگا، چینی وزیر نے تحفظات کا اظہار نہیں کیا ، جو وہاں طے ہوا اسی کو باظابطہ شکل دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک امریکا کا اپنا مفاد تھا تو وہ کسی حد تک تعاون کرتا تھا، کابل میں شکست کے بعد امریکا ہمیں چھوڑ کر چلا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کو غیر مشروط طور پر مذاکرات کی آفر کی ہے
بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے یا نہیں اس کا جواب عدلیہ دے سکتی ہے، یا تو بانی پی ٹی آئی کے مقدمات کی نوعیت کے مطابق ہی ہو سکتا ہے، میں کسی کے بعد بلا جواز جیل میں رہنے کے حق میں نہیں ہوں، وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو براہ راست مذاکرات کا کہا، بانی پی ٹی آئی کو غیر مشروط طور پر مذاکرات کی آفر کی ہے، بانی پی ٹی آئی ایک بار حامی بھریں تو مذاکرات کا ایجنڈا طے کر لیں گے۔
سماء سے خصوصی گفتگو
علاوہ ازیں سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف انکشاف کیا کہ پاکستان تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کیخلاف افغانستان کے اندر جا کر کاروائیاں کر رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹی ٹی پی کے خلاف افغانستان کے اندر جا کر کاروائیاں کر رہا ہے اور آئندہ مستقل میں بھی کریں گے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گرد افغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ کر سکتے ہیں تو ہم کیوں جوابی کارروائی نہ کریں۔
انکا کہنا تھا کہ افغانستان کیلئے بہت کچھ کیا لیکن احسانات کا یہ صلہ مل رہا ہے ،افغانستان کے متعلق پالیسی بدلنا پڑے گی ۔
انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے امریکا اپنے الیکشنز دیکھے کہ ان کی پارٹیز نےکیا کیا ہے، الزامات لگائے گئے، انکل سام اپنا گھر درست کریں ہماری فکر نہ کریں ۔