حالیہ انتخابات میں مودی کی جماعت بی جےپی پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی اور اسے دوسری جماعتوں کےساتھ اتحاد کی تشکیل پر مجبور ہونا پڑا۔
عالمی سطح پر مودی سرکار کا سیکولر بھارتی نظریہ شک و شبہات کی نظر سے دیکھا جانے لگا،انتخابات 2024 کےنتائج کے بعد سےمودی کی ہندوتوا پالیسیوں کو ملکی اورغیرملکی سطح پرمسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے
عالمی میڈیا نےمودی کے اقتدارمیں ہونےوالی بھارتی اقلیتوں کےخلاف امتیازی سلوک اورتشدد کے واقعات پر ہزاروں دستاویزات شائع کیں،مودی کا وزیراعظم بننا ایک متنازعہ اوردہشتگردانہ ماضی کی عکاسی کرتا ہے۔
2002 کے گجرات فسادات دنیا آج بھی یاد کر رہی ہے جسکے بعد سےمودی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آیا۔
بھارت کی جانب سےغیرملکی سرزمین پر دہشتگردی کےحالیہ واقعات نےبین الاقوامی برادری کی آنکھیں کھول دی ہیں
آسٹریلوی انٹیلی جنس نے رپورٹ کیا کہ مودی سرکار آسٹریلیا سمیت بیرون ملک میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے مخالفین کے خاتمے میں براہراست ملوث ہے
آسٹریلوی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ بیرون ملک دہشتگردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے،بھارتی ایجنسی را کینیڈا میں بھی سکھ رہنمائوں کے قتل میں ملوث پائی گئ
ان حالات میں چینی وزیراعظم لی کیانگ کا آسٹریلیا دورہ مودی کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے،آسٹریلیا، امریکہ، برطانیہ، جاپان اور مشرق وسطی کے ممالک نے بھارتی انتخابات کو آڑے ہاتھوں لیا ہے
بھارتی عوام نے بھی مودی کا فاشسٹ چہرہ اور ہندوتوا نظریہ انتخابات کے نتائج کے بعد مسترد کیا،اتر پردیش سے لے کر ایودھیا تک بھارتی عوام نےمودی کی تقسیم اور فرقہ وارانہ سیاست کو مسترد کیا۔
آسٹریلین میڈیا نےمودی کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مخالفت کی ہے۔
آسٹریلیا کےسب سے بڑے نیٹ ورک نے اپنے ایک پراگرام کے ذریعے آسٹریلیا میں بی جے پی کی غیر قانونی سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے والی رپورٹ نشر کی
رپورٹ میں مودی سرکار پر سیاسی مداخلت اور بیرون ملک مخالفین کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا۔
رپورٹ کےمطابق آر ایس ایس اور بی جے پی نے آسٹریلیا میں خفیہ سیل قائم کیے ہوئے ہیں جس سے آسٹریلوی باشندوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
کینیڈا میں بھی گذشتہ سال سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل نے مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کے بین الاقوامی خدشات کو واضح کیا
کیلی فورنیا کی سانتا کلارا یونیورسٹی کے پروفیسر روہت چوپڑا نے وائس آف امریکا سےبات کرتے ہوئےکہاکہ ’’سال 2014 میں مودی کی جانب سےمسلمانوں کو ریاستی اور غیر ریاستی دونوں عناصرکی جانب سے غیر معمولی تحقیرحق رائے دہی سے محرومی،اورکھلی بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی تجزیہ کاروں کا یہ خیال ہےکہ بھارتی عوام نےمودی کے ہندوتوا ایجنڈے کو مستردکیا ہےلیکن مودی اس بات سے انکاری ہے۔
مودی کو اب اس بات کو ماننا پڑے گا کہ بین الاقوامی سطح پرمودی کی قیادت کا بیانیہ بدل چکا ہے۔
بین الاقوامی برادری پر مودی کے اصل عزائم بے نقاب ہو چکے ہیں اور بھارت کو اب جوابدہ ہونا پڑے گا۔