الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے اور واضح طور پر کہہ دیا کہ اہل نہ ہونے کی وجہ سے سنی اتحاد کونسل کو اسمبلیوں کی مخصوص نشسیں نہیں دی جاسکتیں۔
الیکشن کمیشن کا اپنے جواب میں کہناتھا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی، مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کی آخری تاریخ 24 دسمبر تھی،سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی، امیدواروں کی طرف سے تحریک انصاف نظریاتی کا انتخابی نشان دینے کا سرٹیفکیٹ مانگا گیا،بعد میں امیدوارتحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے خود دستبردار ہوگئے۔
تحریک انصاف نظریاتی کے انتخابی نشان سے دستبردار ہونے کے بعد امیدوار آزاد قرار پائے،الیکشن کے بعد آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے،الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کاچار ایک سے فیصلہ دیا،پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔
الیکشن کمیشن کا کہناتھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کیلئے اہل نہیں، مخصوص نشستیں نہ دینے کے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ فیصلہ میں کوئی سقم نہیں،الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ہے،سنی اتحاد کونسل کے آئین کے مطابق غیر مسلم اس جماعت کاممبر نہیں بن سکتا، سنی اتحاد کونسل آئین کی غیر مسلم کی شمولیت کیخلاف شرط غیر آئینی ہے، سنی اتحاد کونسل مخصوص خواتین اور مخصوص اقلیتوں کی سیٹوں کی اہل نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کا فل کورٹ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 24 جون کو مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کرے گا۔