ورلڈ بنک کی رپورٹ نے تمام ممالک میں سٹنٹنگ کی بیماری کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستان کی نئی نسل کودرپیش ہیلتھ کرائسز کی نشاندہی کردی ہے۔
عالمی بنک کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں کمزورنشوونما والےبچوں کی شرح 55 فیصد تک کی بلند سطح پرپہنچ گئی ہے جس پاکستان عالمی ہیومین کیپٹل انڈیکس میں 174 ممالک میں سے141 ویں نمبر پرآگیاہے۔
پاکستانی بچوں کاسٹنٹنگ ریٹ انتہائی بلند شرح والےچند ملکوں میں شامل ہے5سال سے کم عمر 45 فیصد بچوں کی اموات کی بڑی وجہ مناسب خوراک نہ ہونا قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں ہردو میں سے ایک بچہ کمزور نشوونما کا شکار ہےبعض اضلاع میں ہر تین میں سے دو بچے سٹنٹنگ کی بیماری کا شکار ہیں۔پاکستان گزشتہ تین دیہائیوں سےسٹنٹنگ کے مسئلے پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔
بچوں کی کمزورذہنی اورجسمانی نشوونما غربت اور معاشی مسائل کی وجہ قرار دی گئی ہےغذائی قلت کےعلاوہ غیرشفاف پینےکا پانی اور ماحولیاتی مسائل بھی سٹنٹنگ کی وجہ قراردیا گیا ہے۔ نہ صرف دیہی علاقوں بلکہ شہروں میں امیر گھرانوں کے بچے بھی سٹنٹنگ میں مبتلا ہیں۔
بچوں کی 85 فیصد ذہنی نشوونما ابتدائی ایک ہزار ایام میں ہوتی ہےبدترین سٹنٹنگ کے شکار ملکوں کی فہرست میں پاکستان 15 ویں نمبر پر ہے۔ ملک میں بڑھتی غربت، کم ترقی کی وجہ ہیلتھ کرائسز سے بروقت نہ نمٹنا ہے۔