گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم خان کنڈی کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ پر پیپلز پارٹی کو خدشات ہیں، بجٹ پر پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ، بجٹ سے قبل میں نے وزیر اعظم پاکستان سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔
غیر رسمی گفتگو میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم خان کنڈی کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کی قیادت میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں اس حوالے سے مذاکرات بھی ہوئے ہیں، ملک میں اتحادی حکومت ہے مذاکرات کے ذریعے ہمارے آپس کے خدشات دور ہو جائیں گے، وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے امید ہے کہ وہ افہام و تفہیم سے پیپلز پارٹی کے خدشات دور کر لیں گے۔
گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں انڈ سٹریل زون قائم کیا جائے ، پنیالہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہے ، اس لئے وہاں انٹر چینج منظور کرنے جا رہے ہیں، پنیالہ میں نادرا آفس بھی قائم کرنے جا رہے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد امن وامان کا مسئلہ حل کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ خیبر پختونخوا میں امن قائم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت صوبے میں امن وامان کی پوزیشن یہ ہے کہ لوگ شام کے بعد گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے، صوبائی حکومت کو میں نے مشورہ دیا ہے ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے لیکن خیبر پختونخوا حکومت کا یہ حال ہے کہ ایپکس کمیٹی کا اجلاس تو دور کی بات صوبائی کابینہ کا بھی اجلاس بھی نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کا امن وامان کے مسئلہ پر ان کیمرہ اجلاس طلب کیا جائے، سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں، کسٹم ،ججزپر حملے ہو رہے ہیں، اس صورت حال میں بھی اگر صوبائی حکومت غافل ہے تو یہ خیبرپختونخوا کی نا اہلی ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا جن قابو میں نہیں آرہا ہے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کا بٹن آن آف کرنے کا دعوٰی بھی ٹھس ہوگیا، ڈیرہ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پہلے سے بڑ ھ چکا ہے، وزیر اعلیٰ موصوف کہتے ہیں کہ میں عقل قل ہوں ، وزیر اعلیٰ کو ڈیرہ اسماعیل خان سٹی کے لوگوں نے دو تین الیکشنوں میں بھر پور ووٹ دے کر کامیاب کیا اب مسائل کا حل ان کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ سے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تو میں خود وزیر اعظم پاکستان سے اس مسئلہ پر بات کروں گا، ڈیرہ کی ترقی اور امن وامان کی بہتری کے حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کروں گا، ڈیرہ ہمارا شہر ہے مجھے بحیثیت گورنر اپنے اختیارات کا علم ہے کہ مجھے کونسا کردار ادا کرنا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ کے زمینداروں کے ساتھ موجودہ حکومت نے گندم خریداری مہم کے دوران بہت بڑی زیادتی کی ایک مخصوص مافیاکے زریعے پنجاب سے گندم خریدی گئی، خیبرپختونخواہ اور بلخصوص ڈیرہ اسماعیل خان کے زمیندار دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے تھے، لوٹ مار کا بازار کھولے عام کھلا رہا ، کلاس فور سے لے کر تمام نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 34 یونیورسٹیوں میں سے 26 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر نہیں ہیں، اب تک مجھے کسی وائس چانسلر کی تقرری کے حوالے سے کوئی سمری نہیں آئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا پر ٹیکسز فوری طور پر ختم کئے جائیں، فاٹا کے لوگوں نے دہشتگردی کیخلاف بھر پور جنگ لڑی ہے اور یہ جنگ وہ اب تک لڑ رہے ہیں ، اس سال فاٹا پر ٹیکسز کا نفاز نہیں ہونا چاہیے ۔