حکومتی ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ پاکستان مخالف ایجنڈے میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کا کوئی ثانی نہیں ہے، پاکستان اور پاکستان سے باہر منظم مہم چلائی جارہی ہے ، سیاسی جماعت ریاست مخالف ایجنڈے پر ہے اور تمام حدیں پار کر دی ہیں۔
اپنے حالیہ بیان میں حکومتی ترجمان بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ امریکی اراکین کانگریس کو لابنگ فرمز کے ذریعے ہائر کیا گیا، پاکستان کیخلاف اینٹی اسٹیٹ مہم چلائی جارہی ہے، بیرون ممالک پاکستان مخالف ایجنڈا چلایا جا رہا ہے۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ پاکستان آزاد اور خود مختار ملک ہے، پاکستان تمام ممالک سے اچھے اور خوش اسلوبی سے باہمی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے، مخصوص سیاسی جماعت دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے پر تلی ہے، اس کی کوئی معافی نہیں ، اس پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، ملک کے اندر اور بیرون ملک قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یو ایس نیشنل ڈیفنس آرگنائزیشن ایکٹ میں ایک ترمیم لائی گئی، اینٹی اسٹیٹ ایجنڈے سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے ترامیم آگے بڑھائی گئی، ترمیم میں پاکستان کو ملٹری اور سیکیورٹی امداد روکنے کا مطالبہ کیا گیا، پاکستان کو 1947 سے اب تک سیکیورٹی اور فوجی امداد ملتی ہے
انہوں نے کہا کہ ملک مخالف ایجنڈے کو انٹرنیشنل فورمز پر پھیلایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کا اوورسیز چیپٹر ہر فورم پر پاکستان مخالف ایجنڈے پر کام کر رہا ہے، ہاؤس رولز کمیٹی نے 12 جون 2024 کو یہ ترمیم رد کی، ہاؤس رولز کمیٹی میں ترمیم کی مخالفت کی گئی، کانگریس ویمن سوزرلی کی طرف سے 3 ترامیم پیش کی گئیں، پاکستان مخالف ایجنڈے میں پی ٹی آئی کا کوئی ثانی نہیں، پاکستان کی سیکیورٹی اور دیگر امداد روکنے کا کہا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ کو کہا گیا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رپورٹ کیا جائے، پاکستان تمام ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے، پاکستان کی اپنی آزاد خارجہ پالیسی ہے ، کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا، مخصوص سیاسی جماعت کے حواریوں نے پاکستان مخالف ایجنڈے کو فروغ دیا، پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان کوششوں کو زائل کیا، امریکی ہاؤس آف رولز کمیٹی نے ان ترامیم کو حقائق کے منافی قرار دیا، پاکستان مخالف ایجنڈے میں گزشتہ سال سے تیزی آئی۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ اپریل 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک ہوئی، اس وقت ایبسلوٹلی ناٹ کا بیانیہ دیا گیا، اس وقت کہا گیا کہ یہ امریکی سازش ہے، کہا گیا کہ کیا ہم غلام ہیں پھر لابنگ فرمز ہائر کی گئیں، پاکستان مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے کیلئے زور و شور سے کام کیا گیا۔
حکومتی ترجمان نے کہا کہ ایبسلوٹلی ناٹ نعرے کے بعد کانگریس ارکان کو لابسٹ فرمز کے ذریعے ہائر کیا گیا، پاکستان مخالف ایجنڈے میں قانون سازی کرنے کی کوشش کی گئی، قرارداد 901 نومبر 2023 میں کانگریس مین میک کارمک نے پیش کی، قرارداد کے تمام تانے بانے پی ٹی آئی سے ملتے ہیں، تمام تر پاکستان مخالف قانون سازی پی ٹی آئی کے زور کی وجہ سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں کچھ لوگوں کا پی ٹی آئی کی طرف جھکاؤ ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو پی ٹی آئی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، ریاست مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، مئی 2023 میں 65 کانگریس ممبران نے یو ایس سیکریٹری ڈیفنس کو خط لکھا، 11 کانگریس مین نے نومبر 2023 میں سیکریٹری آف اسٹیٹ کو خط لکھا جس میں پاکستان کو امداد کی فراہمی معطل کرنے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 31 ممبران کانگریس نے امریکی صدر ، سیکریٹری اسٹیٹ کو خط لکھا، خط میں حکومت پاکستان کو تسلیم نہ کرنے کا کہا گیا، یہ تمام حرکات پی ٹی آئی کی طرف سے کی جا رہی ہیں،پی ٹی آئی نے پاکستان کیخلاف منظم مہم چلا رکھی ہے، پاکستان مخالف کارروائیوں میں بھارت کا بھی بڑا کردار ہے، بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان مخالف ایجنڈے پر کام کیا جا رہا ہے، حکومت اور ریاست پاکستان کو مہم کے پیچھے لوگوں کا علم ہے، ریاست کیخلاف اپوزیشن نہیں کی جاسکتی، ریاست کیخلاف اپوزیشن کی کوئی اجازت نہیں۔
ان کا کہناتھا کہ سوشل میڈیا پر بھی ایک منظم مہم چلائی گئی، ملک مخالف سرگرمیوں کے تانے بانے مخصوص سیاسی جماعت سے ملتے ہیں، ایسی کیا مجبوری آگئی کہ آپ پاکستان مخالف ایجنڈے پر آگئے، آپ کا ایجنڈا یہی ہے کہ ہم ہیں اور ہماری سیاسی جماعت ہے تو پاکستان ہے، پاکستانی حکومت اور ریاست کسی سیاسی جماعت سے بالاترہے، سیاست کرنا چاہتےہیں تو سیاست کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ پاکستان کے دشمنوں سے جا کر مل بیٹھے ہیں، آپ عالمی فورمز پر پاکستان کی رسوائی کا سبب بن رہے ہیں، سب پاکستانیوں کو پاکستان کیلئے کام کرنا ہے، اپنی ذات اور سیاسی جماعت کیلئے نہیں پاکستان کیلئے کام کریں، بیہودہ اور منفی سیاست سے پاکستانیوں کو دوررکھیں۔